مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾ ( الزمر 39: 42)
اس نے موت کا فیصلہ کردیا ہو، اوردوسری کو ایک مقرر وقت تک(واپس) بھیج دیتا ہے، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غوروفکر کرتے ہیں۔‘‘
اللہ ہی نے زمین کو آراستہ کر کے انسان کی بہترین صورت گری کی
﴿ اللَّـهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ ۖ فَتَبَارَكَ اللَّـهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴾ ( المومن 40: 64)
’’اللہ وہ ہے جس نے زمین کو تمھارے لیے قرارگاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور اس نے تمھاری صورتیں بنائیں تو بہت اچھی صورتیں بنائیں اوراس نے تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہی اللہ تمھارا رب ہے، سو اللہ رب العالمین بہت بابرکت ہے۔‘‘
انسان کی خود غرضی
﴿ وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاءٍ عَرِيضٍ﴾ ( حم السجد ۃ41: 51)
’’اور جب ہم انسان پر احسان کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے اور کنارہ کش ہو جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔‘‘
قابل مذمت روش: اترانا اور ناشکرا بن جانا
﴿ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ﴾ ( الشوریٰ 42: 48)
’’اور بلاشبہ جب ہم انسان کو اپنی رحمت (کامزہ) چکھاتے ہیں تو وہ اس پر اترانے لگتا ہے۔ اور اگر انھیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی تکلیف پہنچے تو بلاشبہ انسان بہت ہی ناشکرا ہے۔‘‘
|