وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّـهُ عِندَهُ حُسْنُ الْمَآبِ﴾(آل عمرٰن 14:3)
نشان لگے (عمدہ) گھوڑوں سے، مویشیوں سے اور کھیتی سے، یہ سب دنیاوی زندگی کا سامان ہے اور اچھا ٹھکانا اللہ ہی کے پاس ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تلقین
﴿وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ﴿١٣١﴾ وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۖ لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَىٰ ﴾ ( طہ 20: 132،131)
’’اور (اے نبی!) ان چیزوں کی طرف آپ اپنی نگاہیں نہ اٹھائیں جو چیزیں زندگانی ٔ دنیا کی آرائش کی ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہیں، تاکہ ہم انھیں ان کے ذریعے سے آزمائیں اور آپ کے رب کا رزق بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ اور اپنے اہل و عیال کو نماز کا حکم دیجیے اور (خود بھی) اس پر قائم رہیے، ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے، ہم ہی آپ کو رزق دیتے ہیں اور (بہترین) انجام تو (اہل) تقویٰ کے لیے ہے۔‘‘
جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ سب سے بہتر اور لازوال ہے
﴿وَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا ۚ وَمَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾ ( القصص 28: 60)
’’اور تمھیں جو بھی چیز دی گئی ہے وہ دنیاوی زندگی کا فائدہ اوراس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہت بہتر اور زیادہ دیر پا ہے، کیا پھر تم عقل نہیں رکھتے؟‘‘
دنیا کی زندگی محض کھیل تماشہ اور مال و اولاد میں ایک دوسرے پر فخر جتانا ہے
﴿وَمَا هَـٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ
’’اور یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں اور بلاشبہ دارِ آخرت (کی زندگی) ہی (اصل)
|