4
رہبانیت (ترکِ دنیا)
اسلام میں رہبانیت سے صاف الفاظ میں منع فرما دیا گیا ہے۔
اللہ نے رہبانیت کا حکم نہیں دیا۔ یہ از خود ایجاد کردہ چیز ہے
﴿ ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِرُسُلِنَا وَقَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ وَجَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّـهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا ۖ فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴾
( الحدید 57: 27)
’’پھر ہم نے ان کے پیچھے لگاتار اپنے رسول بھیجے اورہم نے عیسٰی ابن مریم کو(ان سب کے) پیچھے بھیجا اورہم نے اسے انجیل دی اورہم نے ان کے دلوں میں جنھوں نے اس کی پیروی کی، شفقت اور مہربانی رکھ دی۔ اور رہبانیت تو انھوں نے ازخود ہی ایجاد کرلی تھی، ہم نے توان پر اسے فرض نہیں کیا تھا مگر یہ کہ رضائے الٰہی تلاش کریں، پھر انھوں نے اس کا خیال نہ رکھا جیسا اس کا خیال رکھنے کا حق تھا،پھر ہم نے ان لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لائے، ان کا اجر دیا اور ان میں سے بہت سے فاسق ہیں۔‘‘
|