Maktaba Wahhabi

538 - 516
8 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قرآنِ کریم کے ارشادات حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان تقریبًا 570 یا 600 سال کا زمانی فاصلہ ہے۔ یہ زمانہ فترت کہلاتا ہے۔ اہل کتاب کو قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ اس فترت کے بعد ہم نے اپنے آخری پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج دیا ہے۔ تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس تو کوئی بشیر و نذیر پیغمبر ہی نہیں آیا۔ پیدائشِ عیسیٰ اور ان کو اللہ کی عطا کردہ نشانیاں(معجزے) ﴿ ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ ﴿٤٤﴾ إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّـهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ ﴿٤٥﴾وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿٤٦﴾ قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ اللَّـهُ ’’(اے نبی!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں اور آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کا سرپرست ہو اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ باہم جھگڑ رہے تھے۔ جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! بے شک اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے، اس کا نام مسیح عیسٰی ابن مریم ہو گا، وہ دنیا اور آخرت میں بڑے مرتبے والا اور اللہ کے قریبی بندوں میں سے ہو گا۔ اور وہ لوگوں سے ماں کی گود میں اور بڑی عمر میں بھی کلام کرے گا اور نیکوکاروں میں سے ہو گا۔ مریم
Flag Counter