جب اللہ کسی قوم پر عذاب کا ارادہ کر لے تو وہ کسی کے ٹالے نہیں ٹلتا
﴿ وَإِذَا أَرَادَ اللَّـهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ ﴾ ( الرعد 13: 11)
’’اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ برائی (عذاب) کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی واپسی نہیں اور ان کے لیے اس کے سوا کوئی کارساز نہیں۔‘‘
کفار پر ان کے اعمال کی پاداش میں کوئی نہ کوئی آفت آتی رہے گی
﴿ وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُوا قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِّن دَارِهِمْ حَتَّىٰ يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ﴾ ( الرعد 13: 31)
’’اور جنھوں نے کفر کیا ان کے کرتوتوں پر انھیں آفت پہنچتی ہی رہے گی، یا ان کے گھروں کے قریب اترے گی، حتی کہ اللہ کاوعدہ آپہنچے۔ بے شک اللہ (اپنے) وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔‘‘
ناشکری قوم کو بھوک اور خوف میں مبتلا کر دیا گیا
﴿ وَضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّـهِ فَأَذَاقَهَا اللَّـهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ﴾ ( النحل 16: 112)
’’ اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جوامن و اطمینان سے (آباد) تھی، اس کا رزق اسے ہرجگہ سے وافر (میسر) آتا تھا، پھر اس(کے باشندوں) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے انھیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے بھوک چکھائی اور خوف کا لباس (پہنایا۔)‘‘
بنی اسرائیل کے دو بار فساد پیدا کرنے کی پیش گوئی
﴿ وَقَضَيْنَا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِيرًا ﴿٤﴾ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ
’’اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (تورات) میں فیصلہ سنا دیا کہ تم زمین میں دوبار ضرور فساد کرو گے اور ضرور بہت بڑی سرکشی کرو گے۔ پھر جب دونوں میں
|