10
شریعت سے استہزا پر وعید
قرآنِ کریم میں اسلامی شریعت اور اس کے شعائر کا تمسخر اڑانے پر بڑی سخت وعید کی گئی ہے۔
دین کو ہنسی کھیل بنانے والوں سے دوستی کی ممانعت
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾ ( المائدۃ 5: 57)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم ان لوگوں کو اپنا دوست نہ بناؤ جنھوں نے تمھارے دین کوہنسی اور کھیل بنالیا ہے، ان لوگوں میں سے جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور جو کافر ہیں۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اگر تم مومن ہو۔‘‘
پیغمبروں کا مذاق اُڑانے والوں کو عذاب نے آگھیرا
﴿ وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ ( الانعام 6: 10)
’’اور (اے نبی!) یقینا آپ سے پہلے رسولوں سے بھی مذاق کیا گیا تھا، پھر ان میں سے جن لوگوں نے مذاق کیا تھا، انھیں اس عذاب نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔‘‘
جہاں آیاتِ الٰہی کی عیب جوئی ہو رہی ہو ان محافل میں بیٹھنے کی ممانعت
﴿ وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي
’’اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیتوں
|