Maktaba Wahhabi

272 - 516
لے جا کر یا وہاں سے خرید کر قبور کے اردگرد فقراء و مساکین کو کھانا دینا، یا تبرک کے زیر عنوان مٹھائی اور پیسوں وغیرہ کی تقسیم یا وہاں صندوقچی میں نذر و نیاز کے پیسے ڈالنا، یا عرس کے موقع پر وہاں دودھ پہنچانا، یہ سب کام حرام اور ناجائز ہیں کیونکہ یہ سب غیر اللہ کی نذر و نیاز کی صورتیں ہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ نذر بھی نماز، روزہ وغیرہ عبادات کی طرح ایک عبادت ہے اور عبادت کی ہر قسم صرف ایک اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے۔ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ اگر کسی مسلمان نے کوئی جانور غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی نیت سے ذبح کیا تو وہ مرتد ہو جائے گا اور اس کا ذبیحہ ایک مرتد کا ذبیحہ ہو گا۔ اہل کتاب، یعنی عیسائیوں اور یہودیوں کا کھانا اور ان کی پاکدامن عورتیں مومن مسلمانوں کے لیے جائز ہیں مگر مومن مسلمان عورتوں کے لیے عیسائیوں، یہودیوں اور کافروں سے نکاح کرنا مطلق حرام ہے۔ کھانے کے حوالے سے یہ یاد رہے کہ وہ ایسا کھانا ہو جو حلال بھی ہو، یعنی جو کھانے کی چیزیں اسلامی شریعت کے مطابق کھانا جائز ہیں اُن میں سے ہو، مثلاً: ایسا بکرا یا مرغی وغیرہ جسے اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو، یعنی اُن پر غیر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو صرف اللہ کا نام لیا گیا ہو اور ذبح کے دوران اس کا خون بھی بہایا گیا ہو۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپ میں عام طور پر جانور کو ذبح نہیں کیا جاتا بلکہ مشین کے ذریعے محض جھٹکے سے جانور کی گردن تن سے جدا کر دی جاتی ہے۔ یہ طریقہ بھی حرام ہے۔ حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور شیطان کی پیروی مت کرو ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ﴾(البقرۃ 168:2) ’’اے لوگو!تم ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال اور پاکیزہ ہیں اور مت پیروی کرو شیطان کے قدموں کی، بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔‘‘
Flag Counter