جیسی محبت اللہ سے کرنی چاہیے ویسی کسی اور سے کرنا شرک ہے
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّـهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّـهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ ﴿١٦٥﴾ إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ﴾ ( البقرۃ 2: 166،165)
’’اور بعض لوگ وہ ہیں جو اللہ کے سوا، دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں، وہ ان سے یوں محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت (کرنی چاہیے) اور ایمان والے اللہ کی محبت میں زیادہ سخت ہیں اور جن لوگوں نے ظلم کیا اگر وہ (اس وقت کو دنیا ہی میں) دیکھ لیں جب وہ عذاب دیکھیں گے (تو یہ جان لیں کہ) بے شک ساری کی ساری قوت اللہ ہی کے لیے ہے اور یہ کہ بے شک اللہ شدید عذاب والا ہے۔ جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی، ان لوگوں سے بیزار ہو جائیں گے جنھوں نے پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھیں گے اور ان کے تمام تعلقات کٹ جائیں گے۔‘‘
اپنے علماء، درویشوں اور پیروں فقیروں کو رب بنانے والے مشرک ہیں
﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٣١﴾يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّـهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّـهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ﴿٣٢﴾ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ
’’انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور درویشوں کو (اپنا) رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو (بھی)، حالانکہ انھیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف ایک معبود (اللہ) کی عبادت کریں، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اس شرک سے پاک ہے جو وہ کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اور اللہ انکار کرتا ہے مگر یہ کہ اپنا نور پورا کرے، خواہ کافروں کو برا ہی لگے۔ وہی (اللہ) ہے جس نے اپنے رسول کو
|