حق آگیا اور باطل مٹ گیا ۔باطل نابود ہونے والی چیز ہے
﴿ وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا﴾(بنیٓ إسرآء یل 81:17)
’’اور کہیے: حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل تو مٹنے ہی والا ہے۔‘‘
ارباب اقتدار کی ذمہ داری: نماز اور زکاۃ کا قیام،امربالمعروف و نہی عن المنکر
﴿ الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ ﴾ (الحج 41:22)
’’(یہ) وہ لوگ (ہیں) کہ جنھیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں (تو) وہ نماز قائم کریں اور زکاۃ دیں اور نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں اور تمام امور کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔‘‘
اللہ رب العزت کی بندگی کی دعوت دیجیے
﴿ لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ﴾( الحج 22: 67)
’’ہر امت کے لیے ہم نے طریق عبادت مقرر کیا ہے، وہ اس پر عمل پیرا ہیں،لہٰذا وہ اس امر میں آپ سے ہرگز جھگڑا نہ کریں، اورآپ اپنے رب کی طرف دعوت دیں، یقینا آپ راہ راست پر ہیں۔‘‘
اللہ کے نافرمان بندے جہنم میں ذلیل و خوار رہیں گے
﴿ قَالَ اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ ﴿١٠٨﴾ إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ ﴿١٠٩﴾ فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ ﴿١١٠﴾
’’اللہ فرمائے گا: اسی (جہنم) میں ذلیل و خوار (پڑے رہو) اور مجھ سے کلام نہ کرو، بے شک میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو کہتے تھے: اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے، لہٰذا تو ہماری مغفرت فرما اورہم پر رحم کر اور توہی سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے، پھر تم نے انھیں ہنسی مذاق بنا لیاتھا، حتی کہ انھوں نے تمھیں
|