أَجْمَعِينَ﴾ ( الحجر 15: 39۔43)
زور اس پر چلے گا) جس نے تیری اتباع کی۔ اور یقینا ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے۔‘‘
شیطان کے بھٹکانے کے بعد آدم علیہ السلام نے توبہ کی اور اللہ نے ان کی توبہ قبول کی
﴿ وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا ﴿١١٥﴾ وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ ﴿١١٦﴾ فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَـٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَىٰ ﴿١١٧﴾ إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعْرَىٰ ﴿١١٨﴾ وَأَنَّكَ لَا تَظْمَأُ فِيهَا وَلَا تَضْحَىٰ ﴿١١٩﴾ فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ ﴿١٢٠﴾ فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ ﴿١٢١﴾ ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ ﴿١٢٢﴾ قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ﴾ ( طہ 20: 115۔123)
’’اور البتہ ہم نے اس سے پہلے آدم سے عہد لیا تھا تو وہ بھول گیا اورہم نے اس میں عزم صمیم نہ پایا۔ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار کیا۔ پھر ہم نے کہا: اے آدم! بے شک یہ (ابلیس) تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے، کہیں وہ تم دونوں کو جنت سے نہ نکلوادے کہ تو مشقت میں پڑ جائے۔ بے شک تیرے لیے (یہاں اہتمام) ہے کہ تو اس میں نہ بھوکا رہے گا اور نہ ننگا ہوگا۔ اور بے شک تجھے نہ پیاس لگے گی اور نہ تجھے دھوپ لگے گی۔ پھر شیطان نے اس کی طرف وسوسہ ڈالا، اس نے کہا: اے آدم! کیامیں تجھے سدا جینے کا درخت اور بادشاہی نہ بتاؤں جو پرانی نہ ہو؟ چنانچہ ان دونوں نے اس میں سے (پھل) کھایا تو ان کی شرمگاہیں ان پر ظاہر ہوگئیں اور وہ دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تووہ بھٹک گیا۔ پھر اسے اس کے رب نے برگزیدہ کیا، اس کی توبہ قبول کی اور (اسے) ہدایت دی۔ اس (اللہ) نے فرمایا: تم دونوں یہاں سے اکٹھے اترجاؤ، تمھارے بعض، بعض کے دشمن ہیں،
|