Maktaba Wahhabi

399 - 516
دیے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ قربانی کا اصل مقصود تقویٰ ہے ﴿ لَن يَنَالَ اللَّـهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّـهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ ۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ﴾ ( الحج 22: 37) ’’اللہ تک ان(قربانی کے جانوروں) کا گوشت ہرگز نہیں پہنچتا اورنہ ان کا خون لیکن اس تک تمھارا تقویٰ پہنچتا ہے، اسی طرح اس نے ان (چوپایوں) کو تمھارے تابع کر دیا تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمھیں ہدایت دی، اورنیکی کرنے والوں کو بشارت دیجیے۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ﴿ رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٠٠﴾ فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴿١٠١﴾ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّـهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ﴿١٠٢﴾فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾ وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿١٠٤﴾ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾ إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾ وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ﴾ ( الصافات 37: 100۔107) ’’اے میرے رب! مجھے (بیٹا) عطا فرما جو صالحین میں سے ہو۔ چنانچہ ہم نے اسے بہت حلم والے لڑکے کی بشارت دی۔ پھر جب وہ(لڑکا) اس کے ساتھ دوڑنے بھاگنے(کی عمر) کو پہنچا تو اس نے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے یقینا ذبح کررہا ہوں، اب تو دیکھ! تیری کیا رائے ہے؟ اس (بیٹے) نے کہا:ابا جان!جو آپ کو حکم دیا گیا ہے کر گزریں، اگر اللہ نے چاہا تو عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ پھر جب دونوں مطیع ہو گئے اور اس(باپ) نے اس(بیٹے) کو پیشانی کی ایک جانب لٹا دیا۔ اور ہم نے اسے پکارا:اے ابراہیم! تو نے اپنا خواب یقینا سچ
Flag Counter