کا وجود اور ظہور ہوگا) ایک جماعت ان لوگوں کی ہوگی جن کے پاس بیلوں کی دُموں کی طرح کوڑے ہوں گے، ان سے لوگوں کو ماریں گے، دوسری جماعت ایسی عورتوں کی ہو گی جو کپڑے پہنے ہوئے ہوں گی (مگر اس کے باوجود) ننگی ہوں گی (مردوں کو) مائل کرنے والی اور (خود ان کی طرف) مائل ہونے والی ہوں گی، اُن کے سر خوب بڑے بڑے اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے جو جھُکے ہوئے ہوں گے، یہ عورتیں نہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھیں گی اور اس میں شک نہیں کہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی دُور سے سونگھی جاتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2128)
اِیْلاء
﴿لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾( البقرۃ 2: 227،226)
’’جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لیتے ہیں انھیں چاہیے کہ چار ماہ انتظار کریں، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا رحم والا ہے، اور اگر انھوں نے طلاق ہی کی ٹھان لی ہو تو بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔‘‘
ایک ہی عورت سے نکاح کرو، بشرطِ عدل چار تک کی اجازت ہے
﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا﴾ ( النساء 4: 3)
’’اور اگر تمھیں ڈر ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے تو ان کی بجائے ان عورتوں میں سے جو تمھیں اچھی لگیں، دو دو ، تین تین اور چار چار سے نکاح کرلو، پھر اگر تمھیں ڈر ہوکہ تم انصاف نہ کرسکو گے تو ایک ہی سے (نکاح کرو) یا اپنی ملکیت کی لونڈیوں سے (ازدواجی تعلق رکھو) یہ زیادہ بہتر ہے کہ اس طرح تم ناانصافی کرنے سے بچے رہو گے۔‘‘
|