ہے وہ بنیادی طور پر صرف دو چیزوں پر مشتمل ہے اور وہ دو چیزیں قرآنِ مجید (اللہ کا کلام) اور حدیث شریف (سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) یعنی وحیٔ الٰہی ہیں، ہدایت کے ان دونوں سرچشموں کے علاوہ کوئی اور راستہ ایسا نہیں ہے جس پر چل کر کوئی شخص کامیاب ہوسکے۔
قرآن مجید میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع ہی کے احکام آئے ہیں۔ بعد میں آنے والی کسی شخصیت (مثلاً: ائمۂ کرام) کی تقلید کا کوئی حکم نہیں آیا۔
اللہ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورصاحبِ امر کی اطاعت
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلً﴾(النسآء 4: 59)
’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو !تم اطاعت کرو اللہ کی ، اور اطاعت کرو رسول کی اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں۔ پھر اگر تم باہم کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو، اگر تم واقعی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔‘‘
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والے کن کے ساتھ ہوں گے؟
﴿ وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا﴾(النسآء 4: 69)
’’اور جو کوئی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے، تو وہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا، (یعنی) انبیاء، صدیقین، شہیدوں اور نیک لوگوں کے ساتھ اور یہ لوگ اچھے رفیق ہوں گے۔‘‘
|