اصل بات یہ ہے کہ چونکہ اللہ کو معلوم تھا کہ یہ شخص کفر کرے گا اور کافر ہو گا، اس لیے اللہ نے اسے پہلے ہی تقدیر میں لکھ دیا۔ صحیح مسلم کی حدیث کی رُو سے ’’اللہ نے آسمان و زمین کی پیدائش سے 50,000سال پہلے، جبکہ اس کا عرش پانی پر تھا، مخلوقات کی تقدیریں لکھ دی تھیں۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث: 2653)
اللہ تقدیر میں جو چاہتا ہے لکھتا ہے اور جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا مانگنی چاہیے تاکہ وہ ہماری قسمتوں میں خیر لکھ دے اور اگر کوئی شر لکھا ہے تو اسے اپنے حکم سے مٹا دے۔ چونکہ خیروشر کامالک صرف ایک اللہ ہی ہے اس کے سوا کوئی اور اس کی صفات میں شریک نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ ہمیں صرف اللہ ہی کو پکارنا اور اُسی سے مدد مانگنی چاہیے۔ یہاں یہ بات بھی ازخود ثابت ہو جاتی ہے کہ جو شخص حاجت روائی کے لیے غیراللہ کو پکارے گا وہ عقیدئہ ’’توحید‘‘ کا منکر ہے۔ آج کل کے سائنسی دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ ایک عام انسان نے موبائل فون کی چھوٹی سی سِم یا کمپیوٹر کی چپ میں دنیا جہان کی معلومات محفوظ (Save )کر رکھی ہیں اور جب چاہتا ہے معلومات کو حذف (Delete ) کر کے کسی اورمعلومات یا فون نمبر کو Save کر لیتا ہے تو کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کائنات کی ہر چیز کی معلومات اُم الکتاب، یعنی لوحِ محفوظ میں محفوظ (Save ) نہیں کر سکتا؟ کیا وہ تقدیر کی اس کتاب لوحِ محفوظ میں سے جو چاہے مٹا کر نئی تقدیر نہیں لکھ سکتا؟ یقینا وہ اس بات پر مکمل طورپر قادر ہے۔ (سبحان اللہ)
لوحِ محفوظ میں ہر چیز کا ذکر ہے
﴿مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ ﴾ ( الانعام 6: 38)
’’ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی (جس کا ذکر نہ کیا ہو)، پھر وہ سب اپنے رب کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔‘‘
|