16
جو بوؤ گے وہی کاٹو گے
یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ یہ فنا پذیر ہے۔ ہمارا اصلی گھر آخرت ہی ہے۔ اس دنیا کی سرائے میں ہمیں مسافروں ہی کی طرح رہنا چاہیے اور یہ حقیقت اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ آج اس دنیا میں ہم جو کچھ بوئیں گے کل آخرت میں اسی کی فصل کاٹیں گے۔
کوئی شخص نیکی کرے گا تو اس کا پھل پائے گا، بُرائی کرے گا تو اس کا وبال بھی اُسی پر ہو گا
﴿ لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ﴾ ( البقرۃ 2: 286)
’’اللہ کسی کو اس کی برداشت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا، کسی شخص نے جو نیکی کمائی اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو اس نے برائی کی اس کا وبال بھی اسی پر ہے۔‘‘
تمھیں جو تکلیف پہنچتی ہے وہ تمھارے ہی کرتوتوں کا نتیجہ ہے
﴿مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّـهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ﴾ ( النساء 4: 79)
’’(اے انسان !) تجھے جو بھی بھلائی ملے، وہ اللہ کی طرف سے ہے اور تجھے جو بھی تکلیف پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کر کے مومنین کا راستہ چھوڑنے والے کا ٹھکانا جہنم ہے
﴿وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ
’’اور جس شخص کے سامنے واضح شکل میں ہدایت
|