میں صالحین میں سے ہوتا۔ ‘‘
اللہ کی خاطر مسکینوں، تییموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاؤ
﴿ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴿٨﴾ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّـهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا﴾( الدہر 76: 9،8)
’’اور وہ کھانا، اس کی محبت کے باوجود، مسکینوں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں۔ (اور کہتے ہیں:) بس ہم تو تمھیں اللہ کی خاطر کھانا کھلاتے ہیں، ہم تم سے جزا اور شکر گزاری نہیں چاہتے۔‘‘
دشوار گھاٹی کیا ہے؟ کسی انسان کو غلامی سے چھڑانا یا بھوک کے دن کھانا کھلانا
﴿ وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ ﴿١٠﴾ فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ ﴿١١﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ ﴿١٢﴾ فَكُّ رَقَبَةٍ ﴿١٣﴾ أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ ﴿١٤﴾ يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ ﴿١٥﴾ أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ ﴿١٦﴾ ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ ﴿١٧﴾ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ﴾( البلد 90: 10۔18)
’’اورہم نے اسے دونوں راستے سمجھا دیے۔ پھر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہیں گزرا۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ وہ دشوار گھاٹی کیا ہے؟ وہ ہے کسی انسان کو غلامی سے چھڑانا۔ یا بھوک والے دن کھانا کھلانا۔ کسی رشتہ دار یتیم کو۔ یا کسی خاک نشین مسکین کو۔ پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے اور انھوں نے باہم صبر کی وصیت کی اورباہم رحم کرنے کی وصیت کی۔ وہی لوگ دائیں ہاتھ والے ہیں۔‘‘
|