آخرت کا گھر جاہ و حشمت ، تکبر اور فساد سے بچنے والوں کے لیے ہے
﴿ تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ﴾(القصص 83:28)
’’وہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کو دیں گے جو زمین میں نہ بڑائی چاہتے ہیں اور نہ فساد اور (اچھا) انجام تو پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے۔‘‘
فحاشی میں مبتلا، ناہنجار لوگ اللہ کے عبرتناک عذاب کا شکار ہوں گے
﴿ وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ﴿٢٨﴾ أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّـهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٢٩﴾ قَالَ رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ ﴿٣٠﴾وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَـٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ﴾ ( العنکبوت 29: 28۔31)
’’اور (ہم نے بھیجا) لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا: بے شک تم ایسی فحاشی (بدکاری) پر اترآئے ہوجو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے بھی نہیں کی۔ کیا تم لوگ مَردوں کے پاس (جنسی تسکین کے لیے) آتے ہو اور تم راستے کاٹتے ہو اور تم اپنی مجلسوں میں برے کام (بے حیائی) کرتے ہو؟ پھر ان کی قوم کا جواب بس یہی تھا کہ انھوں نے کہا: اگر تو سچوں میں سے ہے تو اللہ کا عذاب لے آ۔ لوط نے کہا:اے میرے رب! فسادی لوگوں کے مقابلے میں میری مددفرما۔ اور جب ہمارے قاصد (فرشتے) ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے توانھوں نے کہا: بے شک ہم اس بستی (سدوم) والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، بلاشبہ اس بستی والے ظالم ہیں۔‘‘
اللہ کی تخلیق میں تبدیلی نہیں ہو سکتی
﴿ فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّـهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ
’’چنانچہ (اے نبی!) آپ یکسو ہوکر اپنا رخ دین کے لیے سیدھارکھیں،اللہ کی فطرت (اختیار کرو) جس پر
|