فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾(اٰل عمرٰن 85:3)
وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘
ایمان والوں کو بحیثیت مسلمان ہی مرنا چاہیے
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ﴾(اٰل عمرٰن 102:3)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمھیں موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلمان ہو۔‘‘
اسلام ایک مکمل دین ہے
﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾( المائدۃ 5: 3)
’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا۔‘‘
حضرت نوح علیہ السلام کو فرمانبردار رہنے کا حکم
﴿فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾( یونس 10: 72)
’’پھر اگر تم (حق سے) پھر جاؤ، تو میں نے تم سے کسی اجر کا سوال نہیں کیا، میرا اجر تو اللہ کے پاس ہے، اورمجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں (مسلمانوں) میں سے ہو جاؤں۔‘‘
تمھارا نام ’’مسلمان‘‘ ہے۔ اللہ نے تمھیں اپنے دین کے لیے چن لیا ہے
﴿وَجَاهِدُوا فِي اللَّـهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ
’’اور تم اللہ کی راہ میں (اس طرح) جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے، اس نے تمھیں (اپنے دین کے لیے) چن لیا ہے اور اس نے دین میں تمھارے لیے کوئی تنگی نہیں رکھی، اپنے باپ ابراہیم کے دین کی
|