وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ﴿٤﴾ إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا ﴿٥﴾ إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا ﴿٦﴾ إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلً﴾( المزمل 73: 2۔7)
زیادہ کیجیے اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھیے۔ یقینا ہم جلد آپ پر ایک بھاری بات ڈالیں گے۔ بلاشبہ رات کا اٹھنا (نفس کے) کچلنے میں زیادہ سخت اور دعا و ذکر کے لیے مناسب تر ہے۔ یقینا دن میں آپ کے لیے بہت مصروفیت ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل
﴿ إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّـهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ ( المزمل 73: 20)
’’یقینا آپ کے رب کو علم ہے کہ آپ قریبًا دو تہائی رات یا نصف رات یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھیوں میں سے ایک گروہ بھی۔ اور اللہ ہی رات اور دن کا (پورا) اندازہ کرتا ہے۔ اسے علم ہے کہ تم اسے نبھا نہیں سکو گے، چنانچہ اس نے تم پر مہربانی کی، پھر قرآن میں سے جتنا آسان ہو تم پڑھو۔‘‘
کفار کے جہنم میں جانے کا سبب: نماز نہ پڑھنا، مسکینوں کو کھانا نہ کھلانا
﴿ فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ ﴿٤٠﴾ عَنِ الْمُجْرِمِينَ ﴿٤١﴾ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ ﴿٤٢﴾ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ﴿٤٣﴾ وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ ﴿٤٤﴾ وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ ﴿٤٥﴾ وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿٤٦﴾ حَتَّىٰ أَتَانَا الْيَقِينُ ﴿٤٧﴾ فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ ( المدثر 74: 40۔48)
’’وہ باغاتِ بہشت میں ہوں گے، باہم سوال کریں گے۔ مجرموں کے بارے میں۔ (ان سے پوچھیں گے:) تمھیں کس چیز نے جہنم میں ڈالا؟ وہ کہیں گے: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔ اور ہم مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ اور ہم (باطل میں) مشغول ہونے والوں کے ساتھ مشغول ہوتے تھے۔ اور ہم روزِ جزا کی تکذیب کرتے تھے۔ حتی کہ ہمیں موت نے آلیا۔
|