خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ ﴿٢٦﴾ وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ ﴿٢٧﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ ﴿٢٨﴾ إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ ﴿٢٩﴾ وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ ﴿٣٠﴾ وَإِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمُ انقَلَبُوا فَكِهِينَ ﴿٣١﴾ وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ لَضَالُّونَ ﴿٣٢﴾ وَمَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ حَافِظِينَ ﴿٣٣﴾ فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ ﴿٣٤﴾عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ ﴿٣٥﴾ هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ﴾( المطففین 83: 18۔36)
محسوس کریں گے۔ انھیں مہر لگی خالص شراب پلائی جائے گی۔ اس پر کستوری کی مہر لگی ہو گی، لہٰذا شائقین کو اسی کا شوق کرنا چاہیے۔ اس میں تسنیم کی آمیزش ہوگی۔ (وہ) ایک چشمہ ہے جس سے (اللہ کے) مقرب بندے پئیں گے۔ بلاشبہ مجرم لوگ (دنیا میں) مومنوں پر ہنستے تھے۔ اور جب وہ ان (مسلمانوں) کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھوں سے اشارے کرتے تھے۔ اور جب وہ اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹتے تو دل لگی کرتے لوٹتے۔اورجب وہ (کافر) ان (مسلمانوں) کو دیکھتے تو کہتے تھے بلاشبہ یہ یقینا گمراہ لوگ ہیں۔ حالانکہ وہ (کافر) ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔ چنانچہ آج مومن لوگ، کافروں پر ہنس رہے ہوں گے۔ مسہریوں پر بیٹھے انھیں دیکھ رہے ہوں گے۔ (اور کہیں گے:) کیا کافروں کو ان حرکتوں کا بدلہ مل گیا جو وہ کرتے تھے ؟‘‘
|