النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ ۖ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا ﴿٣٣﴾ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۚ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا ﴿٣٤﴾ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ﴿٣٥﴾ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَـٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ﴿٣٦﴾ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ وَلَن تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولًا ﴿٣٧﴾ كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًا ﴿٣٨﴾ذَٰلِكَ مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدْحُورًا ﴾( بنی اسرائیل 17: 23۔39)
کھول دیتا ہے اور تنگ (بھی) کر دیتا ہے، بے شک وہ اپنے بندوں کی خوب خبر رکھنے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔ اور تم اپنی اولاد کو غریبی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم انھیں بھی رزق دیتے ہیں اورتمھیں بھی، بے شک ان کا قتل کبیرہ گناہ ہے۔ اور تم زنا کے قریب مت جاؤ، یقینا وہ بے حیائی اوربری راہ ہے۔ اور تم اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے، سوائے حق کے۔ اور جو ظلم سے قتل کیا جائے تو ہم نے اس کے وارث کو غلبہ دیا ہے،چنانچہ وہ قتل (قصاص) میں زیادتی نہ کرے، بے شک وہ مدد کیا ہوا ہے۔ اور تم یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ ، سوائے اس کے جو احسن طریقہ ہو، حتی کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے اور تم عہد پورا کرو، بے شک عہد کی بابت سوال کیا جائے گا۔ اور جب ماپ کر دو توتم ماپ پورا کرو اور سیدھی ترازو سے تولو، یہ بہترین اور انجام کار کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔ اور جس بات کا آپ کو علم ہی نہیں اس کے پیچھے نہ لگیں، بے شک کان، آنکھ اوردل ، ان میں سے ہر ایک کی بابت سوال کیا جائے گا۔ اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بلاشبہ تُو نہ تو کبھی زمین پھاڑ سکتا ہے اور نہ کبھی لمبائی میں پہاڑوں تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ سارے (مذکورہ) کام، ان کی برائی آپ کے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔ یہ وہ حکمت کی باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کی طرف وحی کی ہیں۔ اور اللہ کے
|