سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّـهُ مِنَ الصَّالِحِينَ﴾ ( قصص 28: 27)
اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ پر سختی کروں، ان شاء اللہ یقینا تو مجھے نیک لوگوں میں سے پائے گا۔‘‘
﴿ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّـهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّـهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّـهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ ۖ فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّـهِ مَفْعُولً﴾( الاحزاب 33: 37)
’’اور (اے نبی!یاد کریں) جب آپ اس شخص(زید بن حارثہ) سے جس پر اللہ نے انعام کیا اور آپ نے بھی انعام کیا تھا،کہہ رہے تھے کہ تو اپنی بیوی (زینب) کو اپنے پاس رکھ اوراللہ سے ڈر اور آپ اپنے دل میں وہ بات (لے پالک کی مطلقہ سے نکاح) چھپاتے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا اور آپ لوگوں سے ڈرتے تھے، حالانکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس سے ڈریں، پھر جب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا، تاکہ مومنوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (سے نکاح) میں کوئی حرج نہ رہے، جب وہ ان سے (اپنی) حاجت پوری کر لیں اور اللہ کا حکم تو (پورا) ہوکر ہی رہتاہے۔‘‘
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا﴾(الأحزاب 49:33)
’’اے ایمان والو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھرانھیں چھونے سے پہلے ان کو طلاق دے دو تو تمھاری طرف سے ان پر کوئی عدت نہیں کہ تم اس (عدت) کو شمار کرو، لہٰذا تم انھیں کوئی فائدہ دو اور اچھے طریقے سے رخصت کردو۔‘‘
|