Maktaba Wahhabi

209 - 516
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے چہروں پر ظاہر ہوا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’تجھ پر افسوس! کیا تو جانتا ہے کہ اللہ کیا ہے؟ (اس کی کیا شان ہے؟) اللہ تعالیٰ کی شان اس سے کہیں بلند ہے کہ اُسے کسی کے سامنے سفارشی کے طور پر پیش کیا جائے۔‘‘(سنن أبي داود، حدیث: 4726) 37 حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے آباء و اجداد کی قسمیں نہ کھاؤ۔ جو شخص اللہ کی قسم اٹھائے وہ سچ بولے اور جس کے لیے (جس کے مطالبے پر) اللہ کی قسم کھائی جائے وہ راضی ہوجائے اور جو راضی نہ ہو تو اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، حدیث: 2101) 38 حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر ایک ایسی رات کو ہمیں صبح کی نماز پڑھائی جس میں بارش ہوچکی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوکر فرمانے لگے: ’’کیا تم جانتے ہوکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟‘‘ صحابہ نے کہا: ’’اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میرے بندوں میں کچھ مومن ہوئے ہیں اور کچھ کافر۔ جس نے کہا: ہم پر اللہ کے فضل اوراس کی رحمت سے بارش ہوئی ہے، وہ مجھ پر ایمان لایا اور جس نے کہا: ہم پر بارش فلاں فلاں تارے کے اثر سے ہوئی ہے، وہ میرا منکر ہوا اور تاروں (کی تاثیر) پر ایمان لایا۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث: 846، وصحیح مسلم، حدیث: 1471) 39 سورۂ اعراف (190:7) میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’جب اللہ تعالیٰ نے انھیں صحیح و تندرست بچہ دیا تو انھوں نے اس (عنایت) میں دوسروں کو اللہ کا شریک ٹھہرادیا۔ پس اللہ تعالیٰ ان شرکیہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں، بلند تر ہے۔‘‘ ہمارے ہاں بھی عموماً لوگ آڑے وقتوں میں پیروں کو، پیغمبروں کو، اماموں کو، شہیدوں کو،فرشتوں کو، جنوں اور پریوں کو پکارا کرتے ہیں، انھی سے مرادیں مانگتے ہیں، انھی کی منتیں مانتے ہیں، مرادیں بر لانے کے لیے انھی پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں اور بیماریوں سے
Flag Counter