اختلاف ہے کہ یہ شرک ہے یا نہیں؟ تقویٰ کا تقاضا ہے کہ اس سے بھی بچنا چاہیے۔
3 طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث کے مطابق ایک شخص نے ایک بت کو مکھی کا چڑھاوا چڑھایا اوراسی وجہ سے جہنم جا پہنچا جبکہ اس کے ساتھی شخص نے یہ کہا کہ میں تو اللہ کے سوا کسی کے واسطے چڑھاوا نہیں چڑھا سکتا، چنانچہ بت کے مجاوروں نے اسے قتل کر دیا اور وہ سیدھا جنت جا پہنچا۔(رواہ أحمد في کتاب الزھد، حدیث: 84)
4 غیر اللہ کی نذرونیاز ماننا شرک ہے کیونکہ نذرونیاز بھی ایک عبادت ہے جو صرف ایک اللہ کے لیے خاص ہے۔
5 غیر اللہ (جنات وغیرہ) کی پناہ لینا شرک ہے۔
6 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر موت کی علامات ظاہر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرۂ مبارک پر چادر اوڑھ لیتے اور جب دم گھٹتا تو چادر کو ہٹا لیتے، اسی عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہودونصاری پر اللہ کی لعنت ہو، انھوں نے انبیائے کرام کی قبور کو سجدہ گاہ بنالیا تھا۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث: 436,435)
٭ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے بد ترین وہ ہوں گے جن پر قیامت قائم ہوگی اور وہ بھی جو قبروں کو مساجد کا درجہ دیں۔‘‘ (مسند أحمد: 405/1 بسند جید، وصحیح ابن حبان: 261/15، حدیث: 6847)
٭ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’یا اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا جسے لوگ پوجنا شروع کر دیں۔ ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا سخت غضب اور قہر نازل ہو جنھوں نے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہیں بنالیا تھا۔‘‘ (رواہ مالک في الموطأ: 168/1، حدیث: 423)
٭ زین العابدین علی بن حسین رحمہ اللہ سے مروی ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری قبر کو میلہ(گاہ) نہ بنانا اور تم (نماز، دعا اور تلاوت قرآن ترک کرکے) اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا لینا اور مجھ پر درود پڑھتے رہنا، اس لیے کہ تم جہاں بھی ہو گے تمھارا درود مجھے پہنچ جائے گا۔‘‘ (رواہ الضیاء المقدسي في المختارۃ: 49/2، حدیث: 428)
|