جبکہ مخلوق میں سے کسی ایک کے لیے بھی ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔ جب اس کی ذات مخلوق سے مباین ہے تو صفات تو ذات کے تابع ہوا کرتی ہیں ، لہٰذا اس کی صفات بھی اس کی مخلوق سے مباین ہوں گی۔ خالق ومخلوق کے درمیان تماثل ممکن ہی نہیں ہے۔
رابعاً:… مخلوقات میں کتنی ہی ایسی اشیاء ہمارے مشاہدے میں ہیں جو اسماء میں تو متفق ہوتی ہیں مگر مسمیات میں مختلف؟ خود لوگوں کی صفات ایک دوسری سے مختلف ہوا کرتی ہیں ۔
کسی کی سماعت و بصارت قوی ہے تو کسی کی کمزور، یہ جسمانی طور پر طاقتور ہے اور یہ ضعیف، کوئی مرد ہے اور کوئی عورت… جب ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والی مخلوق میں تباین موجود ہے تو مختلف اجناس سے تعلق رکھنے والی مخلوق کے
بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ ان کے مابین تباین تو اس سے بھی واضح ہے ۔ کوئی شخص بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرا ہاتھ اونٹ کے ہاتھ جیسا ہے، چیونٹی کے ہاتھ جیسا ہے یا بلی کے ہاتھ جیسا، جب انسانوں ، چیونٹیوں اور بلیوں کے ہاتھ ایک دوسرے سے مختلف ہیں حالانکہ نام سب کا ایک ہی ہے، تو پھر ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ جب مخلوقات میں اسم کے اتفاق کے باوصف مسمیات میں اختلاف و تفاوت موجود ہے تو پھر یہ خالق ومخلوق میں تو بطریق اولیٰ ہوگا۔ یہ چار عقلی وجوہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ خالق کا کسی بھی حالت میں اپنی مخلوق سے مماثل ہونا ممکن نہیں ہے۔
ویسے اس پر ایک فطری دلیل بھی موجود ہے اور وہ یہ کہ انسان فطری طور پر خالق ومخلوق کے مابین موجود فرق سے آگاہ ہے۔ اگر یہ بات اس کی فطرت میں نہ ہوتی تو وہ خالق سے کبھی دعا نہ کرتا۔
اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ سمعی، عقلی اور فطری اعتبار سے خالق کی مخلوق کے ساتھ مماثلت کا کوئی وجود نہیں ہے۔
کیا یہ احادیث تمثیل کا فائدہ دیتی ہیں ؟
سوال : ہم آپ کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ ایسی احادیث رکھنا چاہیں گے جن کے بارے میں ہم یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ وہ تمثیل پر مبنی ہیں یا نہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’یقینا تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح چودھویں کی رات چاند کو دیکھا کرتے ہو، اس کے لیے تمہیں رش کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‘‘ اس حدیث میں حرف ’’کما‘‘ استعمال ہوا ہے۔ اور (کاف) تشبیہ کے لیے ہے، جس طرح ہمارا اللہ تعالیٰ کے حکم پر ایمان ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر بھی ایمان ہے۔ اپ اس حدیث کا کیا جواب دینا چاہیں گے؟
جواب : اس حدیث کا ایک جواب مجمل ہے اور دوسرا مفصل۔
جواب مجمل:… اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام میں ۔ بشرطیکہ وہ آپ سے صحت کے ساتھ ثابت ہو۔
|