Maktaba Wahhabi

329 - 552
’’یقینا ہم نے انسان کو پیدا فرمایا اور ہم اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیالات کو بھی جانتے ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: وَہُوَ یَعْلَمُ مَا اَنْتُمْ عَلَیْہِ … اس امر کا فائدہ دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم نے ہمارے جملہ اقوال اور افعال واحوال کا احاطہ کر رکھا ہے۔ اس حدیث سے ماخوذ سلوکی فائدہ اس حدیث پر ایمان رکھنے کی صورت میں ہم اس سے یہ سلوکی فائدہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم کی جائے اسے علو میں تسلیم کیا جائے اور یہ کہ وہ ہمارے حالات وظروف سے بخوبی آگاہ ہے، لہٰذا ہمیں اس کی ا طاعت کرنی چاہیے، وہ ہمیں جس جگہ موجود دیکھنا چاہتا ہے۔اس جگہ ہمیں حاضر رہنا چاہیے۔ اللہ کی صفت علو کا بیان ٭ گیارہویں حدیث بھی اثبات علو کے بارے میں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی سے دریافت فرمایا: ((اَیْنَ اللّٰہُ؟ قَالَتْ: فِی السَّمَائِ۔ قَالَ: مَنْ اَنَا؟ قَالَتْ: اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ قَالَ: اَعْتِقْہَا ؛ فَاِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ۔)) رواہ مسلم۔ [1] ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’اللہ آسمان میں ہے۔‘‘ آپ نے دریافت فرمایا: ’’میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’آپ اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آقا سے فرمایا: ’’اسے آزاد کر دے، بیشک یہ تو مومنہ ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ شرح:… [ اَ یْنَ اللّٰہُ؟ ] … (این) کے ساتھ جگہ کے بارے میں دریافت کیا جاتا ہے۔ [قَالَتْ: فِی السَّمَائِ۔ ] … یعنی وہ آسمان پر ہے یا علو میں ہے، اس پر تفصیلی بحث پہلے گزر چکی ہے۔ [قَالَ: مَنْ اَنَا؟ قَالَتْ: اَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ قَالَ: اَعْتِقْہَا ؛ فَاِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ۔] … معطلہ کے نزدیک اگر اس نے اپنے قول: فِی السَّمَائِ۔ سے یہ ارادہ کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ علو میں ہے، تو وہ کافر تھی، اس لیے کہ ان کے نزدیک اللہ کا کسی جہت میں اثبات کرنے والا کافر ہے، ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ سے جہات خالی ہیں ۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا (این) کے ساتھ استفہام اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ کے لیے مکان ثابت ہے۔ لیکن ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جگہیں اللہ کا احاطہ نہیں کر سکتیں ، اس لیے کہ وہ ہر شے سے بڑا ہے، اور یہ کہ کون کے اوپر عدم ہے، وہاں صرف اللہ ہے اور وہ ہر چیز کے اوپر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: ((اَعْتِقْہَا فَاِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ)) اس بات کی دلیل ہے کہ کافر غلام کو آزاد کرنا غیر مشروع ہے، یہی
Flag Counter