اہل سنت نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی شرائط
لیکن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی چند شرائط ہیں ۔
پہلی شرط: یہ فریضہ سر انجام دینے والا جس چیز کا حکم دے رہا ہو یا جس چیز سے منع کر رہا ہو اس بارے اسے شریعت کے حکم کا علم ہو، وہ اسی چیز کا حکم دے جس کا شریعت نے حکم دیا ہو اور اسی کام سے منع کرے جس سے شریعت نے منع کیا ہو، وہ اس بارے میں ذوق یا عادت پر اعتماد نہ کرے۔ اس لیے کہ اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے:
﴿فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ﴾ (المائدہ:۴۸)
’’آپ ان کے درمیان اس چیز کے مطابق فیصلہ کریں جسے اللہ نے اتارا، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرنا اسے چھوڑ کر جو تمہارے پاس حق آچکا ہے۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:
﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤلًاo﴾ (الاسراء:۳۶)
’’اور اس کے پیچھے مت پڑ جس کا تجھے علم نہیں ہے، یقینا کان، آنکھ اور دل یہ سب کے سب وہ اعضاء ہیں جن کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘
اور ایک جگہ فرمایا گیا:
﴿وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَo﴾ (النحل:۱۱۶)
’’اور اپنی زبانوں کے جھوٹ بنا لینے سے یہ مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام تاکہ تم اللہ پر جھوٹ باندھو، یقینا جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘
اگر وہ کسی شخص کو کوئی ایسا کام کرتے دیکھے جس میں اصل حلت ہو تو اس کے لیے اسے اس کام سے روکنا جائز نہیں ہے جب تک اسے یہ معلوم نہ ہو جائے کہ یہ کام حرام ہے یا شریعت میں اس سے منع کیا گیا ہے۔
اگر وہ کسی شخص کو دیکھے کہ اس نے کوئی ایسا کام ترک کر رکھا ہے جسے وہ عبادت خیال کرتا ہے تو اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اسے اس کے ساتھ عبادت کرنے کا حکم دے، یہاں تک کہ اسے یہ معلوم نہ ہو جائے کہ شرع نے اس کا حکم دے رکھا ہے۔
دوسری شرط: اسے مامور کے بارے میں یہ علم ہونا چاہیے کہ کیا اسے حکم دیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ یا اسے منع کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ اگر اس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا جس کے مکلف ہونے کے بارے میں اسے شک ہو، تو وہ اسے اس چیز کا حکم نہ دے جس کا حکم اس جیسے کسی دوسرے شخص کو نہیں دیا جاسکتا، جب تک وہ اس بارے مکمل تفصیل حاصل نہ کرے۔
|