Maktaba Wahhabi

306 - 552
جبکہ نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک ہوتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اسی آیت میں صلاۃ فجر کے وقت کا الگ سے ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ﴾ (الاسراء: ۷۸)اس لیے کہ نماز فجر کے وقت اور دوسری نمازوں کے اوقات میں قبل ازاں اور بعد ازاں فاصل ہے، اس سے قبل رات کا نصف ثانی جبکہ اس کے بعد دن کے اول کا نصف ہے۔ یہ ہے نمازوں کے اوقات کے حوالے سے سنت کی فراہم کردہ تفصیل۔اسی طرح قرآن کا حکم ہے: ﴿وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ﴾ (البقرۃ: ۱۴۳) ’’اور زکوٰۃ ادا کرو۔‘‘ جبکہ کون کون سے مال میں زکوٰۃ واجب ہے اور کس قدر واجب ہے؟ اس کی تفصیل سنت فراہم کرتی ہے۔ [وَتَدُلُّ عَلَیْہِ]…یہ لفظ تفسیر، تبیین اور تعبیر کے لیے عام ہے، سنت قرآن کی تفسیر بھی کرتی ہے اور اس کی تبیین بھی۔ [وَ تُعَبِّرُ عَنْہُ]…یعنی سنت ایسے جدید معانی اور جدید احکام پیش کرتی ہے جو کہ قرآن مجید میں موجود نہیں ہوتے۔ سنت کے حکم ہونے پر مندرجہ ذیل اور اس قسم کی دیگر قرآنی آیات دلالت کرتی ہیں : ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء: ۸۰) ’’جس نے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کی یقینا اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ ﴿وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا﴾ (الحشر:۷) ’’تمہیں رسول جو کچھ دیں وہ لے لو اور جس سے منع کر دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ ﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا﴾ (الاحزاب: ۳۶) ’’اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ یقینا دور کی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ جہاں تک حکم معین کا تعلق ہے تو سنت نے قرآن سے الگ بہت سے احکام جاری فرمائے ہیں ، مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ: ’’جب آخری رات کا ثلث باقی رہتا ہے اس وقت ہمارا رب آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔‘‘[1] یہ چیز قرآن میں موجود نہیں ہے۔ الغرض سنت قرآن کے مشکل مقامات کی تفسیر کرتی، اس کی مجمل آیات کی تفصیل بیان کرتی، اس پر دلالت کرتی اور اس کی تعبیر کرتی ہے۔ احادیث صفات پر ایمان لانا واجب ہے ٭ اس کے بعد مؤلف رحمہ اللہ ایک اہم قاعدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ((وَمَا وَصَفَ الرَّسُوْلُ بِہِ رَبَّہُ عَزَّوَجَلَّ مِنَ الْاَحَادِیْثِ الصَّحَاحِ الَّتِیْ تَلَقَّاہَا اَہْلُ الْمَعْرِفَۃِ بِالْقَبُوْلِ وَجَبَ الْاِیْمَانُ بِہَا کَذَالِکَ۔))
Flag Counter