Maktaba Wahhabi

530 - 552
کتاب و سنت تو ذاتی اصول ہیں جبکہ اجماع اپنے غیر پر مبنی ہوتاہے۔ اس لیے کہ کتاب یا سنت کے بغیر اجماع کا کوئی وجود نہیں ۔ کتاب و سنت کے اصل ہونے کے بہت سارے دلائل ہیں ، جن میں سے چند حسب ذیل ہیں : ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ﴾ (النساء:۵۹) ’’پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔‘‘ ﴿وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ﴾ (المائدہ:۹۲) ’’اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی۔‘‘ ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾ (الحشر:۷) ’’جو کچھ رسول تم کو دیں اسے لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء:۸۰) ’’جو رسول کی اطاعت کرے گا یقینا اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ ادلۂ شرعیہ میں سنت کو اصل تسلیم کرنے سے انکار کرنے والا قرآن کو اصل تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ اور ہمیں اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ احکام شرعیہ میں سنت کو مرجع قرار نہ دینے والا کافر مرتد ہے، اس لیے کہ وہ قرآن کا منکر اور اس کی تکذیب کرنے والا ہے۔ قرآن نے متعدد مقاما ت پر سنت کو احکام شرعیہ کا اصل مرجع قرار دیا ہے۔ کیا اجماع موجود ہے یا نہیں اور حجیت اجماع کے دلائل اجماع کے اصل ہونے کی دلیل کے حوالے سے یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے: اولاً: کیا اجماع موجود ہے یا غیر موجود؟ بعض علماء کہتے ہیں : اجماع کا کوئی وجود نہیں ہے مگر اس مسئلہ میں جس کی کوئی نص موجود ہو۔ اس صورت میں نص اجماع سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص یہ کہے کہ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ اسلام میں پانچ نمازیں فرض ہیں ، تو اس کا یہ کہنا درست ہے،لیکن ان کی فرضیت نص سے ثابت ہے نہ کہ اجماع ہے۔ علماء کا زنا کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔ یہ بات بھی صحیح ہے، لیکن اس کی تحریم نص سے ثابت ہے نہ کہ اجماع سے۔ علماء کا ذوات المحارم کے ساتھ نکاح کی حرمت پر اجماع ہے۔ یہ بھی صحیح ہے، لیکن یہ حرمت بھی نص سے ثابت ہے۔ اسی لیے امام احمد فرماتے ہیں : اجماع کا مدعی کا ذب ہے۔ اسے کیا معلوم؟ شاید انہوں نے اختلاف کیا ہو۔[1] اس کے برعکس اکثر علماء کے نزدیک اجماع موجود ہے، اور اس کا شرعی دلیل ہونا قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ مثلاً: ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ﴾ (النساء:۵۹)
Flag Counter