اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید فرمائی جو کہ سیرت کا ایک معروف باب ہے۔
لفظ’’مصدقون‘‘ سے ہماری سمجھ میں یہ بات آتی ہے کہ ان کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیات کونیہ وشرعیہ کے ساتھ تصدیق کی جاتی ہے اور مخلوقات کی طرف سے بھی ان کی تصدیق کیا جانا واجب ہے، ہم نے اسے شرعاً تصدیق پر اس لیے محمول کیاہے کہ کچھ لوگ تصدیق کرتے ہیں ۔ جبکہ کچھ تصدیق نہیں ، بھی کرتے، لیکن ان کی تصدیق کرنا امر واجب ہے۔
[بِخِلَافِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ عَلَیْہِ مَا لَا یَعْلَمُوْنَ] … اور یہ لوگ جھوٹے یا گمراہ ہیں ، اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا انہیں علم ہی نہیں ۔ اس سے مؤلف اہل تحریف کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ، یہ لوگ دو طرح سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں لا علمی پر مبنی باتیں کرتے ہیں ، اپنی طرف سے یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ اس سے اللہ کا یہ ارادہ نہیں ، بلکہ یہ ہے۔ پھر سلب وایجاب کے بارے میں وہ کچھ کہنا جس کا ان کے پاس علم نہیں ہے۔
مثلاً ان کا یہ کہنا کہ چہرے سے مراد حقیقی چہرہ نہیں بلکہ اس سے مراد اجر وثواب ہے، اس طرح انہوں نے سلب وایجاب کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ بات کہہ ڈالی جس کا انہیں علم ہی نہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے بارے میں لا علمی پر مبنی باتیں کرنے والے نہ تو صادق ومصدوق ہو سکتے ہیں اور نہ ہی مصدقین۔ بلکہ دلائل کی رو سے ثابت ہے کہ یہ لوگ کاذب مکذوب اور شیطانی وحی کے پیروکار ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿ سُبْحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ﴾ کی وضاحت
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(( وَلِہٰذَا قَالَ اللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی : ﴿سُبْحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَo وَسَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَo وَالْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo﴾ (الصافات: ۱۸۰۔ ۱۸۲)… ))
’’پاک ہے تیرا رب، عزت کا رب اس سے جو یہ بیان کرتے ہیں ، اور سلام ہو رسولوں پر، اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا رب ہے۔‘‘
شرح:… [وَلِہٰذَا]یعنی: چونکہ اس کا اپنا کلام اور اس کے رسولوں کا کلام کمال کے ساتھ متصف ہے۔
[سُبْحٰنَ رَبِّکَ] …قبل ازیں تسبیح کا معنی بیان کیا جا چکا ہے، اور وہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ہر اس چیز سے منزہ قرار دینا جو اس کے شایان نہیں ہے۔
[رَبِّکَ] …محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ربوبیت کی اضافت کرنا، خالق کی مخلوق کی طرف اضافت کے قبیل سے ہے اور یہ ربوبیت خاصہ ہے۔
[رَبِّ الْعِزَّۃِ] … یہ موصوف کی صفت کی طرف اضافت کے باب سے ہے۔ اور یہ بات معروف ہے کہ ہر مربوب مخلوق ہے مگر اللہ کی عزت غیر مخلوق ہے۔ اس لیے کہ یہ اس کی صفت ہے۔ اس بنا پر ’’رَبِّ الْعِزَّۃِ‘‘ کا معنی ہوگا: صاحب عزت۔ کہا
|