مقدور اور انجام کار کے اعتبار سے ہے۔ لہٰذا تقدیر کا اچھا یا برا ہونا، مقدور کے اچھا یا برا ہونے کے اعتبار سے ہے۔
اس کی مثال یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا﴾ (الروم:۴۱)
’’خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے فساد پھیل گیا تاکہ اللہ ان کے بعض کرتوتوں کا مزہ چکھادے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دنیا میں پیدا ہونے والے فساد، اس کے سبب اور اس کے انجام سے آگاہ فرمایا ہے۔ فساد شر ہے، اس کا سبب انسان کی بد عملی ہے، جبکہ اس کا انجام ہے: ﴿لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَo﴾ خشکی اور تری میں فساد کا پھیل جانا بڑی حکمت کے تحت ہے، جس کی وجہ سے اس کی تقدیر خیر ہے، اور وہ حکمت ہے: لوگوں کا گناہوں سے توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف رجوع کرنا۔
اسی طرح کفر اور معاصی شر ہیں اور یہ اللہ کی تقدیر سے ہیں ، مگر یہ عظیم حکمت کے تحت ہیں ، اگر وہ نہ ہوتیں تو شرائع باطل ہو جاتے اور لوگوں کی تخلیق عبث اور لایعنی قرار پاتی۔
مقدور کی اقسام
اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا، ہر مقدور پر ایمان لانے کو متضمن نہیں ہے۔ مقدور کی دو قسمیں ہیں : مقدور کونی اور مقدور شرعی۔
مقدور کوني: جب اللہ تعالیٰ کسی ناپسندیدہ چیز کو تیرے مقدر میں کردے، تو ایسا بہر صورت ہوکر رہے گا تو اسے پسند کرے یا اس سے انکار کر دے۔
مقدور شرعي: انسان اس پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا، لیکن اسے پسند کرنے کے اعتبار سے یہ قضیہ تفصیل طلب ہے؛ اگر تو وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مبنی ہے تو اسے پسند کرنا واجب ہے اگر وہ اس کی معصیت پر مبنی ہے تو پھر اسے ناپسند کرنا اور اس کے خلاف جانا ضروری ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ o﴾ (آل عمران:۱۰۴)
’’تم میں سے ایک ایسی جماعت ضرور ہونی چاہیے جو خیر کی طرف دعوت دیتی رہے، نیکی کا حکم کرتی رہے اور گناہ سے روکتی رہے۔‘‘
اس بناء پر ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے فیصلہ کردہ تمام امور پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اس حیثیت سے کہ وہ اللہ کا فیصلہ ہے مگر اس حیثیت سے کہ ان کا فیصلہ کیا گیا ہے؛ اسے پسند بھی کر سکتے ہیں او ر ناپسند بھی۔ اگر کسی شخص سے کفر وقوع پذیر ہوا ہوتو ہم اس سے کفر کے وقوع پذیر ہونے کو تو نا پسند کریں گے مگر اس حیثیت سے اسے پسند بھی کریں گے کہ اسے اللہ نے واقع کیا ہے۔
|