Maktaba Wahhabi

132 - 552
کمال حیات کو متضمن ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفاتِ کمال علیم و حکیم ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( وَقَوْلُہُ: ﴿وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ﴾ (التحریم: ۲) …)) ’’اور وہ جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘ شرح:…[وَہُوَ الْعَلِیْمُ] … گزشتہ صفحات میں علم کی تعریف گزر چکی ہے، اور یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ علم صفت کمال ہے اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے۔ [الْحَکِیْمُ] … یہ مادہ (ح ک م) حکم اور احکام پر دلالت کرتا ہے، پہلی صورت حکیم بمعنی حاکم ہوگا، جبکہ دوسری صورت میں حکیم، محکم کے معنی میں ہے، دریں حالات یہ اسم کریم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حکم اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ اللہ موصوف بالحکمت ہے، اس لیے کہ احکام، اتقان سے عبارت ہے اور اتقان کا معنی ہے: کسی چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا، اس آیت میں حکم کا بھی اثبات ہے اور حکمت کا بھی۔ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی حاکم ہے پھر اللہ کا حکم یا تو کونی ہوتا ہے یا شرعی۔ اس کا شرعی حکم تو وہ ہے جسے اس کے رسول لے کر تشریف لائے اور اس کے ساتھ شرائع دین پر مشتمل اس کی کتابیں بھی اتریں ۔ اور اس کا کونی حکم، اس کا وہ فیصلہ ہے، جو اس نے اپنے بندوں کی تخلیق، رزق، زندگی، موت اورزق جیسے دیگر امور کے بارے میں کیا۔حکم شرعی کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِکُمْ حُکْمُ اللّٰہِ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ﴾ (الممتحنۃ:۱۰) ’’یہ اللہ کا فیصلہ ہے جس کے ساتھ وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔‘‘ اور حکم کونی کی دلیل اللہ تعالیٰ کا حضرت یوسف علیہ السلام کے ایک بھائی کے بارے میں یہ ارشاد ہے: ﴿فَلَنْ اَبْرَحَ الْاَرْضَ حَتّٰی یَاْذَنَ لِیْٓ اَبِیْٓ اَوْ یَحْکُمَ اللّٰہُ لِیْ وَ ہُوَ خَیْرُ الْحٰکِمِیْنَo﴾ (یوسف: ۸۰) ’’میں تو اس جگہ سے ہرگز نہیں ہٹوں گا یہاں تک کہ میرے باپ مجھے اجازت دے دیں یا اللہ میرے لیے کوئی فیصلہ کر دے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘ رہا یہ ارشاد باری ﴿اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَo﴾ (التین: ۸) ’’کیا اللہ سب سے بڑا حاکم نہیں ہے؟‘‘تو یہ حکم شرعی اور حکم کونی دونوں کو شامل ہے، اللہ حکم کونی میں بھی حکیم ہے اور حکم شرعی میں بھی، نیز وہ ان دونوں کو احکام بھی دینے
Flag Counter