Maktaba Wahhabi

190 - 552
شرح:… یعنی وہ دن یاد کریں جب آسمان بادل پر سے پھٹے گا۔ [تَشَقَّقُ]… تنشق سے زیادہ بلیغ ہے، اس لیے کہ اس کا ظاہری مفہوم آہستہ آہستہ پھٹنا ہے یہ بادل دھوئیں کی طرح اٹھے گا اور پھر آہستہ آہستہ پھیل جائے گا۔ آسمان کا بادل کے ساتھ پھٹنا ایسے ہی ہے جیسے کہا جاتا ہے: زمین نباتات کے ساتھ پھٹ گئی، یعنی بادل آسمان سے نکلے گا اور پھر مسلسل پھیلتا چلا جائے گا۔ [وَنُزِّلَ الْمَلٰٓئِکَۃُ تَنْزِیْلًا]… یعنی فرشتے آسمانوں سے تھوڑے تھوڑے کر کے اتریں گے، پہلے آسمان دنیا والے پھر دوسرے آسمان والے اور پھر تیسرے آسمان والے…!! اس آیت کے سیاق میں اللہ تعالیٰ کی آمد کا ذکر نہیں ہے، البتہ اس میں اس کی طرف اشارہ ضرور موجود ہے۔ اور وہ اس طرح کہ آسمان کا بادلوں کے ساتھ پھٹنا اللہ تعالیٰ کی آمد کے لیے ہوگا اور اس کی دلیل گزشتہ آیات ہیں ۔ مؤلف رحمہ اللہ یہ چار آیات اللہ تعالیٰ کی صفت مجییٔ واتیان (آمد) کے اثبات کے لیے لائے ہیں ۔ اہل سنت والجماعت اس امر کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بہ نفس نفیس آئے گا، اور یہ اس لیے کہ اس نے اپنی ذات کے لیے خود اس کا اثبات کیا ہے وہ جس کی بات سب سے سچی اور خوبصورت ہوتی ہے۔ اور جس کا کلام علم وصدق اور بیان وارادہ کی کامل ترین صورت پر مشتمل ہوتا ہے، اللہ ہمارے سامنے حق واضح کرنا چاہتا ہے، وہ علم وصدق میں سب سے بڑھ کر ہے اور اس کی بات سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔ سوال : کیا ہمیں اللہ تعالیٰ کی آمد کی کیفیت کا علم ہے؟ جواب : ہمیں اس کا علم نہیں ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں اپنی آمد کے بارے میں تو بتایا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ وہ کیسے آئے گا، نیز اس لیے بھی کہ کیفیت کا علم صرف مشاہدہ کرنے، نظیر کا مشاہدہ کرنے یا اس کے بارے میں خبر صادق کے ذریعہ سے ہی ہو سکتا ہے۔ اور صفات باری تعالیٰ کے بارے میں یہ تینوں چیزیں غیر موجود ہیں ۔ نیز اس لیے بھی کہ جب آپ اس کی ذات کی کیفیت سے نا واقف ہیں تو صفات کی کیفیت سے بھی ناواقف ہی ہوں گے۔ ذات موجود ہے اور حقیقتاً موجود ہے، ہم ذات سے بھی آگاہ ہیں اور معنی ذات سے بھی، اور ہم آمد کے معنی سے بھی آگاہ ہیں ، مگر ذات کی کیفیت اور اس کی تشریف آوری کی کیفیت سے آگاہ نہیں ہیں ۔ ہمارا اس بات پر ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ حقیقتاً آئے گا اور اپنے شایان شان کیفیت میں آئے گا مگر وہ کیفیت ہمارے لیے غیر معلوم ہے۔ مخالفین اہل سنت کی تردید اہل تحریف وتعطیل اس صفت کے بارے میں اہل سنت سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رب تعالیٰ کی آمد نہیں ہوگی، اس لیے کہ اس صفت کے اثبات سے جسم ثابت ہوتا ہے اور اجسام متماثل ہوا کرتے ہیں ۔ مگر ان کا یہ دعویٰ وقیاس باطل ہے، اس لیے کہ اسے نص کے بالمقابل پیش کیا گیا ہے، اور نص کا ابطال کرنے والی ہر چیز خود باطل ہوتی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
Flag Counter