Maktaba Wahhabi

112 - 552
مشتمل ہے اور یہ کہ اس پر ایمان رکھنے والا بندہ مخلص ہوتا ہے، یعنی جب کوئی شخص اس پر ایمان رکھتے ہوئے اس کی تلاوت کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے لیے مخلص ہو جاتا ہے، اس کی دوسری وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے صرف اپنی ذات کے لیے مخلص بنایا ہے، یعنی اس میں اس کی ذات اقدس کے علاوہ کسی حکم یا خبر کا ذکر تک نہیں ہے، یہ دونوں توجیہات درست ہیں اور ان کے مابین کوئی مضافات نہیں ہے۔ [الَّتِیْ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ] … اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: ’’کیا تم میں سے کوئی شخص ایک رات میں قرآن کا ایک تہائی حصہ پڑھنے سے قاصر رہے گا؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! وہ کس طرح؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ احد، اللہ الصمد، قرآن کے ایک تہائی حصے کے برابر ہے۔‘‘[1] یہ بات یاد رہے کہ سورئہ اخلاص اجروثواب کے اعتبار سے ثلث قرآن کے برابر ہے نہ کہ کفایت کرنے کے اعتبار سے، اور یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’۔جو شخص دس دفعہ یہ کلمات پڑھے: (( لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ ، لَا شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ ، وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔)) تو گویا اس نے اولاد اسماعیل سے چار گردنیں آزاد کر دیں ۔[2] تو کیا اگر کسی شخص پر چار گردنیں آزاد کرنا واجب ہوں اور وہ یہ کلمات پڑھ لے تو اس کے لیے یہ کچھ پڑھنا کافی ہوگا؟ ظاہر ہے اس کا جواب نفی میں ہے، جہاں تک جزا کا تعلق ہے تو ان کلمات کا پڑھنا چار گردنیں آزاد کرنے کے برابر ہے۔ لہٰذا جزا میں برابری کا مطلب اجزا میں برابری نہیں ہے، اسی لیے اگر کوئی شخص نماز میں سورئہ اخلاص تین مرتبہ پڑھ لے تو اس کا یہ عمل سورئہ فاتحہ کی قراء ت سے کفایت نہیں کرے گا۔ ثلث قرآن ہونے کی علت علماء فرماتے ہیں : سورئہ اخلاص کے ثلث قرآن ہونے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن تین قسم کی مباحث پر مشتمل ہے، اللہ تعالیٰ سے متعلقہ اخبار پر، مخلوقات سے متعلقہ اخبار پر اور احکام شرعیہ پر۔ ۱۔ اللّٰہ تعاليٰ سے متعلقہ خبر: سورئہ اخلاص: ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ اس پر مشتمل ہے۔ ۲۔ مخلوقات سے متعلقہ خبر: مثلاً گزشتہ امتوں کے حالات وواقعات، عصر حاضر اور آئندہ کے حالات وواقعات۔ ۳۔ احکام شرعیہ مثلاً، قائم کرو: ادا کرو، شرک مت کرو… سورئہ اخلاص کے ثلث قرآن ہونے کی توجیہات کے بارے میں یہ سب سے خوبصورت قول ہے: [حَیْثُ یَقُوْلُ:﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ] … (قل) یہ ہر اس شخص سے خطاب ہے جس کے ساتھ مخاطب ہونا درست ہے۔ سبب نزول:… مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنے رب کے اوصاف بیان کیجئے، تو اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ اس کا سبب نزول یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہودیوں نے یہ دعویٰ پیش کیا کہ اللہ کی تخلیق فلاں فلاں مواد سے ہوئی ہے، تو
Flag Counter