Maktaba Wahhabi

412 - 552
تاسعاً: کیا قیامت کے دن دوسرے انبیائے کرام کے بھی حوض ہوں گے؟ یقینا اس کا جواب ہاں میں ہے۔ اس لیے کہ ایک حدیث میں آتا ہے۔ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر نبی کا حوض ہے۔‘‘[1] اگرچہ اس میں مقال ہے مگر معناً اس کی تائیدیوں ہوتی ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت اور عدل کے تحت اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حوض عطا فرمایا:جس پر آپ کی امت کے اہل ایمان وارد ہوں گے اسی طرح وہ ہر نبی کو حوض عطا فرمائے گا تاکہ انبیاء سابقین پر ایمان لانے والے لوگ ان سے فائدہ اٹھاسکیں ۔ لیکن سب سے باعظمت حوض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوگا۔ پل صراط کا اثبات ٭ قیامت کے دن کی نویں چیز کا ذکر کرتے ہوئے مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَالصِّرَاطُ مَنْصُوْبٌ عَلٰی مَتْنِ جَہَنَّمَ ، وَہُوَ الْجِسْرُ الَّذِیْ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ۔)) ’’صراط کو جہنم پر نصب کیا جائے گا صراط وہ پل ہے جو جنت اور جہنم کے درمیان واقع ہے۔‘‘ شرح:…بعض علماء کے نزدیک وہ ایک کھلا راستہ ہے جس سے لوگ اپنے اعمال کے تناسب سے گزریں گے، اس لیے کہ لفظ صراط کا لغوی مد لول یہی ہے، نیز اس لیے بھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلع فرمایا ہے کہ وہ راستہ پھسلن والا اور کیچڑ ہے۔[2] یہ دونوں چیزیں صرف کھلے راستے میں ہوتی ہیں ، تنگ راستے ایسے نہیں ہوا کرتے۔ جبکہ بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ راستہ انتہائی باریک ہے، جس طرح کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آتا ہے کہ وہ بال سے باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے۔[3] اس پر یہ سوال وارد ہوتا ہے کہ جب وہ راستہ اس قدر باریک اور تیز ہے تو پھر اسے عبور کرنا کیسے ممکن ہوگا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اخروی امور کو دنیوی امور پر قیاس نہیں کیا جاسکتا، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ اس راستے کو کس طرح عبور کریں گے، کیا سب لوگ اس پر اکٹھے ہو جائیں گے یا یکے بعد دیگرے گزریں گے؟ اس مسئلہ میں کسی ایک قول کے بارے میں بالجزم کچھ کہنا مشکل ہے۔ اس لیے کہ ہر قول کی ٹھوس توجیہ ممکن ہے۔ [مَنْصُوْبٌ عَلٰی مَتْنِ جَہَنَّمَ] … یعنی وہ پل جہنم پر نصب ہے۔
Flag Counter