مساکین کے ساتھ احسان حسب حال ہوا کرتا ہے، اگر اسے کھانے کی ضرورت ہو تو اسے کھانا کھلایا جائے اور اگر لباس کی ضرورت ہو تو لباس پہنایا جائے، اور اگر کسی مجلس میں آئے تو اسے خوش آمدید کہا جانے، تاکہ اس کے احساس کمتری کو دور کیا جا سکے۔
[ابن السبیل]… مسافر، اس جگہ اس سے وہ مسافر مراد ہے، جس کا زاد سفر ختم ہوگیا ہو یا ختم نہ بھی ہوا ہو، اس لیے کہ مسافر غریب الدیار ہوتا ہے، اور غریب الدیار شخص وحشت محسوس کیا کرتا ہے، اگر آپ اس کے اکرام واحسان کے ساتھ اسے مانوس کریں گے، تو یہ شریعت کا حکم ہے جس کی آپ تعمیل کر رہے ہوں گے۔
جب کوئی مسافر آپ کا مہمان بنے تو اس کا اکرام یہ ہے کہ آپ اس کی مہمان نوازی کریں ۔
لیکن بعض علماء کے نزدیک مہمان نوازی کی صورت میں مسافر کے اکرام کا حکم دیہات کے لیے ہے شہروں کے لیے نہیں ہے، مگر ہم کہتے ہیں : ایسا کرنا دیہات میں بھی واجب ہے اور شہروں میں بھی، الا یہ کہ اس پر عمل کرنا ممکن نہ ہو، مثلاً گھر تنگ ہو، یا کسی اور وجہ سے اسے مہمان کے طور پر ٹھہرانا ممکن نہ ہو، لیکن ہر حالت میں اسے باعزت طریقے سے ہی واپس لوٹانا چاہیے۔
غلام کے ساتھ شفقت برتنا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((والرفق بالمملوک۔)) ’’اور مملوک کے ساتھ شفقت کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔‘‘
شرح:…یعنی اہل سنت مملوک کے ساتھ شفقت کرنے اور اس کی ضروریات کا خیال رکھنے کا حکم دیتے ہیں ۔ یہ حکم انسانوں کے بارے میں بھی ہے اور حیوانات کے بارے میں بھی۔
زیر ملکیت انسانوں کے ساتھ شفقت تو یہ ہے کہ جب خود کھانا کھائیں تو انہیں بھی کھلائیں اور بوقت ضرورت کپڑے بھی پہنائیں ‘ اور اس کی طاقت سے بڑھ کر اسے کسی کام کے لیے مکلف نہیں ٹھہرائیں ۔
زیر ملکیت حیوانات، وہ سواری والے ہوں ، دودھ دینے والے یا دیگر پالتو قسم کے جانور، تو ان کے ساتھ شفقت ان کی حسب ضرورت مختلف ہوتی ہے، مثلاً اگر وہ سردی برداشت نہ کر سکتے ہوں تو سرد موسم میں انہیں گرم جگہ میں رکھا جائے، اور سردی سے بچایا جائے، اور اگر وہ گرمی برداشت نہ کر سکتے ہوں تو انہیں گرمی سے بچانے کے لیے ٹھنڈی جگہ فراہم کی جائے، ان کے لیے خوراک اور پانی کا بندوبست کیا جائے اور ان کی طاقت سے زیادہ ان پر بوجھ نہ لادا جائے۔
جانوروں تک کے حقوق کی ادائیگی کا یہ حکم کمال شرع پر دلالت کرتا، اور طریقہ اہل سنت کی ہمہ گیری کی عکاسی کرتا ہے۔
فخر ، غرور اور ظلم سے روکنا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وینہون عن الفخر والخیلاء والبغی والاستطالۃ علی الخلق بحق او بغیر حق۔))
|