Maktaba Wahhabi

323 - 552
حاصل کلام یہ کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کے قدم پر علی سبیل الحقیقت اور بدون مماثلت ایمان لانا واجب ہے ہم اس کے قدم یا پاؤں کی کیفیت بیان نہیں کر سکتے۔ اور یہ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر تو دی ہے کہ اللہ کا پاؤں یا قدم ہے مگر اس کی کیفیت سے آگاہ نہیں فرمایا، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر اپنے بارے میں لا علمی پر مبنی بات کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ ﴿وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo﴾ (الاعراف: ۳۳) ’’اور یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ بات کرو جس کا تمہیں علم نہیں ۔‘‘ حدیث سے ماخوذ سلوکی فوائد اس حدیث سے ہمیں سلوکی فائدہ یہ حاصل ہوتا ہے کہ ہمیں دوزخیوں جیسے اعمال سے خبردار رہنا چاہیے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھی دوسروں کی طرح جہنم میں پھینک دیا جائے۔ والعیاذ باللّٰہ اللہ کے لیے کلام اور صوت کااثبات ٭ چھٹی حدیث کلام اور صوت کے اثبات میں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالٰی: یَا آدَمُ! فَیَقُوْلُ: لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ ، فَیُنَادِيْ بِصَوْتٍ: اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکَ اَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ بَعْثًا اِلَی النَّارِ… )) متفق علیہ[1] ’’اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! وہ کہیں گے: لبیک وسعدیک، پھر اللہ آواز کے ساتھ پکارے گا: اللہ حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد سے جہنم کا لشکر نکال… ‘‘ شرح:… نبی علیہ الصلاۃ والسلام رب تعالیٰ کے بارے میں بتا رہے ہیں کہ وہ قیامت کے دن فرمائے گا: اے آدم! آدم علیہ السلام جواب دیں گے: لبیک وسعدیک۔ [لَبَّیْکَ] …بمعنی: میں بار بار حاضر ہوں ، یہ لفظاً مثنی ہے، جبکہ اس کا معنی جمع کا ہے، اسی لیے اسے ملحق بالمثنی کا اعراب دیا جاتا ہے۔ [وَسَعْدَیْکَ] …یعنی میں تیرے حکم پر لبیک کہتا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے سعادت مند بنا اور میری مدد فرما۔ [فَیُنَادِيْ ] …اس فعل کا فاعل اللہ تعالیٰ ہے۔ [بِصَوْتٍ] …یہ تاکید کے باب سے ہے، اس لیے کہ ندا ہوتی ہی بلند آواز کے ساتھ ہے، جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ لَا طٰٓئِرٍیَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْہِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُکُمْ﴾ (الانعام: ۳۸)
Flag Counter