علاوہ کسی دوسری اُمت میں نہیں پائے جاتے۔ اس حوالے سے ان کے درخشندہ کردار سے وہی لوگ آگاہ ہوسکتے ہیں جو ان کی تاریخ میں زندہ رہے اور ان کے فضائل و مناقب، ایثارو ترجیح اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے کما حقہ آگاہ ہوئے ۔
ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت پر اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتے، ان کے استحقاق کے مطابق ان کی تعریف و توصیف کرتے افراط وتفریط کے رسیا اور دو گمراہ فرقوں کے مذموم طریقوں سے براء ت و لا تعلقی کا اظہار کرتے ہیں ۔
رافضیوں کے طریقہ سنے جو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرتے اور آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غلو سے کام لیتے ہیں ۔اور ناصبیوں کے طریقہ سے بھی جو اہل بیت سے بغض و عداوت رکھتے ہیں ۔
[لاصحاب رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔] …قبل ازیں بتایا جاچکا ہے کہ صحابی اس سعادت مند شخص کو کہتے ہیں جسے ایمان کی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت حاصل ہوئی اور پھر ایمان کی حالت میں ہی وفات پائی، اسے اس نام سے موسوم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جب اسے ایمان کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میسر آئی تو یقینا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا بھی التزام کیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی شخص بھی کسی کا صاحب نہیں بن سکتا جب تک وہ عرصہ دراز تک اس کی رفاقت اختیار نہ کر لے۔
اہل سنت والجماعت کے دلائل
٭ اس کے بعد مؤلف رحمہ اللہ اہل سنت کے موقف کے لیے استدلال کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِــلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌo﴾ (الحشر:۱۰)
’’اور جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے وہ دعا کرتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ہمارے اور ہمارے ان بھائیوں کے گناہ معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے کینہ پیدا نہ کر، ہمارے رب! یقینا تو بہت شفقت والا، بڑا رحم والا ہے۔‘‘
شرح:…قرآن مجید کی یہ آیت ان دو آیتوں کے بعد آئی ہے:
﴿لِلْفُقَرَائِ الْمُہَاجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَo﴾ (الحشر:۸)
’’اور فقراء مہاجرین کے لیے بھی جنھیں نکال دیا گیا ان کے گھروں سے اور ان کے مالوں سے، وہ تلاش کرتے ہیں اللہ کا فضل اور اس کی رضا مندی اور مدد کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی یہی لوگ سچے ہیں ۔‘‘
|