Maktaba Wahhabi

129 - 552
اوریہ اس لیے کہ اوصاف کے اجتماع سے ذیادت صفت حاصل ہوتی ہے۔ سوال: کیا یہ اسماء اس معنی میں متلازم ہیں کہ ألاوَّل کہنے کے بعد الاخرکہنا بھی واجب ہو یا انھیں ایک دوسرے سے جدا کیا جاسکتا ہے؟ جواب: بظاہر ان کا متلازم ہونا ہی معلوم ہوتا ہے۔ اگر آپ نے ’’الظَّاہر‘‘ کہا تو ساتھ ہی ’’الباطن‘‘ بھی کہنا ہوگا تاکہ احاطہ علم پر دلالت کرنے والی صفت کے مقابل کا ذکر چھوٹنے نہ پائے۔ [وَہُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ] … یہ گزشتہ صفات اربعہ کا اکمال ہے۔ یعنی وہ اس کے ساتھ ہر چیز کا بخوبی علم بھی رکھتا ہے۔ ان صیغوں کا شمار عموم کے صیغوں میں ہوتا ہے جن میں کبھی بھی تخصیص پیدا نہیں کی جاسکتی، اوریہ عموم اس کے اپنے افعال اور دوسرے کے افعال کلیہ اور جزئیہ کا احاطہ کرتا ہے۔ وہ آج اور کل کا مکمل علم رکھتا ہے اور اس کا یہ علم واجب، ممکن اور مستحیل تک کو شامل ہے۔ وہ بڑا وسیع، ہمہ گیر اور محیط ہے۔ کوئی بھی چیز اس کے علم سے باہر نہیں ۔ واجب کے بارے میں اس کے علم کی مثال اس کا اپنی ذات کے بارے میں علم ہے۔مستحیل کے بارے میں اس کے علم کی مثال یہ قرآنی آیت ہے: ﴿لَوْ کَانَ فِیْہِمَآ اٰلِہَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا﴾ (الانبیاء:۲۲) ’’اگر زمین و آسمان میں اللہ کے علاوہ اور معبود بھی ہوتے تو وہ دونوں تباہ ہو جاتے۔‘‘ اسی طرح﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ﴾ (الحج:۷۳) ’’جن کو اللہ کے سوا تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے خواہ وہ سب اس کام کے لیے جمع ہو جائیں ۔‘‘ جہاں تک ممکن کے بارے میں اس کے علم کا تعلق ہے، تو اس نے اپنی مخلوق کے بارے میں جو کچھ بھی بتایا وہ ممکن کے زمرے میں ہی آتا ہے:﴿یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ﴾ (النحل:۱۹) ’’وہ جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو۔‘‘ الغرض اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے۔ انسان کا اس بات پر ایمان رکھنا کہ اللہ تعالی کو ہر شے کا بخوبی علم ہے، اسے یہ فائدہ دیتا ہے کہ وہ درجہ کمال تک اسے اپنا نگران سمجھتا اور اس سے ڈرتا رہتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی تعمیل کرتا اور اس کے منع کردہ امور سے کنارہ کش رہتا ہے۔ اللہ حي لا یموت پر توکل رکھنا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( وَقَوْلُہُ سُبْحَانَہُ:﴿وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوتُ﴾ (الفرقان:۵۸)… )) ’’ اور اس زندہ پر توکل رکھیں جو کبھی فوت نہیں ہوگا۔‘‘ شرح:…[وَتَوَکَّلْ] … یہ لفظ ’’وکل الشییٔ الی غیرہ‘‘ سے ماخوذ ہے، یعنی اس نے اسے کسی دوسرے کے سپرد کر دیا۔
Flag Counter