’’انسانی عقلوں کی انتہا بے بسی ہے، اور لوگوں کی زیادہ تر مساعی رائیگاں جاتی ہیں ۔ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں وحشت کا شکار ہیں اور ہماری دنیا کی انتہا اذیت و وبال ہے۔ ہم نے زندگی بھر کی بحثابحثی سے سوائے قیل وقال جمع کرنے کے کچھ بھی حاصل نہیں کیا۔‘‘[1]
پھر فرماتے ہیں : میں نے کلامی طرق اور فلسفیانہ مناہج میں غور و فکر کیا، وہ نہ تو کسی بیمار کو شفا دے سکتے ہیں اور نہ کسی پیاسے کو سیراب کر سکتے ہیں ، میری نظر میں طریقہ قرآن قریب ترین طریقہ ہے۔ میں اثبات صفات میں ان آیات کو پڑھتا ہوں :
﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰیo﴾ (طہ:۵) ’’رحمن عرش پر مستوی ہے۔‘‘
﴿اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُo﴾ (فاطر:۱۰) ’’اس کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں ۔‘‘
جبکہ نفی صفات میں ان آیات کو :
﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘
اور…﴿وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عِلْمًا﴾ (طٰہٰ: ۱۱۰) ’’اور وہ اپنے علم سے اس کا احاطہ نہیں کر سکتے۔‘‘
میرے جیسا تجربہ کرنے والا میرے جیسی معرفت بھی حاصل کرے گا۔کیا ان کے بارے میں ہم کہیں کہ ان کا طریقہ زیادہ عالمانہ اور زیادہ حکیمانہ ہے؟
جن میں سے ایک شخص کہتا ہے: ’’میری دلی تمنا ہے کہ میں نیشاپور کی بوڑھی عورتوں کے عقیدہ پر مروں ،[2] کیا اس شخص کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ بہت بڑا عالم بھی ہے اور بہت بڑا دانا بھی؟ جس علم کے یہ لوگ دعوے دار ہیں ، آخر وہ علم ہے کہاں ؟
مذکورہ بالا سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ طریقۂ تفویض ایک غلط طریقہ ہے، اس لیے کہ یہ تین مفاسد پر مشتمل ہے، تکذیب قرآن پر، تجہیل رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر، اور فلاسفہ کی تعظیم وتوقیر پر۔ اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ علماء سلف کا طریقہ تفویض ہے تو وہ ان کے بارے میں کذب بیانی سے کام لیتے ہیں ۔
سلف لفظ ومعنی کا اثبات کرتے ہوئے اس کی پوری پوری تشریح کیا کرتے ہیں ۔
اہل سنت تحریف وتعطیل کے مرتکب نہیں ہوتے، وہ اللہ تعالیٰ کی مراد کے مطابق نصوص کا معنی کرتے ہیں ۔ ان کے نزدیک ﴿اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ (الاعراف: ۵۴) کا معنی ہے: ’’وہ عرش پر بلند ہوا۔‘‘ نہ کہ وہ اس پر مستولی ہوا اور (بیدہ) میں (ید) سے مراد حقیقی ہاتھ ہے نہ کہ نعمت اور قوت۔ لہٰذا ان کے ہاں نہ تو تحریف ہے اور نہ ہی تعطیل۔
تکییف کے معنی
[ومن غیر تکییف ] …تکییف سے نہی کتاب وسنت میں تو وارد نہیں ہوئی، لیکن ایسی چیزیں ضرور وارد ہوئی ہیں جو اس سے نہی پر دلالت کرتی ہیں ۔
|