Maktaba Wahhabi

100 - 552
جاتا ہے: رب الدار، یعنی صاحب دار (گھر والا) [عَمَّا یَصِفُوْنَ] … یعنی اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے منزہ ہے جو مشرک بیان کرتے ہیں ، جیسا کہ آگے چل کر مؤلف اس کا ذکر کریں گے۔ [وَسَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ] … یعنی رسولوں پر سلام ہو۔ [وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ] …اللہ تعالیٰ نے اپنی تنزیہ بیان کرنے کے بعد اپنی حمد بیان فرمائی، اس لیے کہ حمد میں کمال صفات ہے اور تسبیح میں تنزیہ عن العیوب۔ آیت میں ان دونوں چیزوں کو ایک ساتھ جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا مخالفین کی بیان کردہ صفات سے پاک ہونا اور رسولوں پر سلامتی بھیجنا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فَسَبَّحَ نَفْسَہُ عَمَّا وَصَفَہُ بِہِ الْمُخَالِفُوْنَ لِلرُّسُلِ،وَسَلَّمَ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ لِسَلَامَۃِ مَا قَالُوْہُ مِنَ النَّقْصِ وَالْعَیْبِ۔ )) ’’اللہ رب العزت نے اپنی ذات کو ان باتوں سے منزہ فرمایا جو اس کے رسولوں کے مخالفین اس کے بارے میں کیا کرتے ہیں اور رسولوں پر سلام بھیجا اس لیے کہ ان کی باتیں نقص وعیب سے محفوظ ہوتی ہیں ۔‘‘ شرح:… اس جملہ کا مفہوم ومعنی بالکل واضح ہے، اب صرف یہ کہنا باقی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات کے کمال کی وجہ سے اپنی ذات کی تعریف فرمائی، اس لیے کہ وہ کمال صفات کی وجہ سے اور انبیاء ورسل کے بھیجنے کی وجہ سے لائق تعریف ہے، جو کہ مخلوق پر اس کی رحمت بھی ہے اور اس کا احسان بھی۔ نفی اور اثبات کا اسماء و صفات میں جمع ہونا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((وَہُوَ سُبْحَانَہُ قَدْ جَمَعَ فِیْمَا وَصَفَ وَسَمَّی بِہِ نَفْسَہُ بَیْنَ النَّفْیِ وَالْاِثْبَاتِ۔)) ’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے اوصاف اور اسماء بیان کرتے ہوئے نفی واثبات کو جمع کر دیا ہے۔‘‘ شرح:… مؤلف نے اس جملہ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اوصاف اور اسماء بیان کرتے ہوئے نفی اور اثبات کو جمع فرما دیا ہے۔ اور یہ اس لیے کہ تمام کمال کا اظہار صرف اسی صورت ہی ممکن ہے جب صفات کمال کا اثبات ہو اور ان سے متضاد صفات نقص کا انتفاء۔ مؤلف رحمہ اللہ کے اس قول سے معلوم ہوتا ہے کہ صفات کی دو قسمیں ہیں : صفات کی قسمیں ۱۔ صفات مثبتہ: انہیں صفات ثبوتیہ سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔
Flag Counter