Maktaba Wahhabi

301 - 552
ہے اس لیے کہ ادراک مطلق رؤیت سے زیادہ خاص ہے۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ادراک کی نفی اصل رؤیت کے وجود پر دلالت کرتی ہے، اور یہ اس لیے کہ اخص کی نفی اعم کے وجود پر دلالت کرتی ہے۔اس بنا پر بھی آیت ان کے حق میں نہیں بلکہ ان کے خلاف دلیل ہے۔ عقلی دلیل:رؤیت باری کے منکرین عقلی دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ اثبات رؤیت سے اللہ تعالیٰ کے لیے جسم کا ہونا لازم آتا ہے جو کہ اللہ کے لیے ممتنع ہے، اس لیے کہ یہ تشبیہ اور تمثیل کو مستلزم ہے۔ ان باطل دلائل کی تردید اس دلیل کی تردید: اگر اللہ تعالیٰ کی رؤیت سے اس کا جسم ہونا لازم آتا ہے، تو ضرور آئے، مگر ہم علم الیقین کی حد تک جانتے ہیں کہ وہ مخلوق کے اجسام سے مماثل نہیں ہے، اس لیے کہ وہ خود فرماتا ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ (الشوریٰ: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔‘‘ مگر جسم کی نفی یا اثبات کا قول متکلمین کی اختراع ہے، کتاب وسنت میں اس کی نفی وارد ہے اور نہ اثبات۔ منکرین رؤیت نے اہل اثبات کے دلائل کے بے جان سے جوابات دیئے ہیں ، مگر اس دوران ان کی طرف سے روا رکھی گئی تحریف کسی سے مخفی نہیں ہے۔ ان آیات سے اخذ کردہ سلوکی فوائد رؤیت باری تعالیٰ پر ایمان سے انسانی کردار وعمل پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، جب انسان کو معلوم ہو کہ اس کے ثواب کی آخری منزل دیدار الٰہی سے مشرف ہونا ہے تو اس سے ساری کی ساری دنیا اس کی نظروں میں بے وقعت ہو کر رہ جائے گی۔ جب آپ کو علم ہوگا کہ آپ عنقریب اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تو واللہ دنیا آپ کی نگاہوں میں کسی بھی قدر وقیمت کی حامل نہیں رہے گی۔ دیدار الٰہی کے مقابلے میں دنیا کی واقعی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ خالق کائنات کے رخ زیبا کی زیارت ایسا عظیم ثمرہ ہے جس کے حصول کے لیے شائقین ہمیشہ سے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے کوشاں رہے ہیں ۔ جب آپ کو دیدار الٰہی کی قدر وقیمت کا اندازہ ہو جائے گا تو کیا آپ اس تک رسائی کے لیے کوشش کریں گے یا نہیں ؟ آپ کی طرف سے اس کا جواب یقینا اثبات میں ہوگا، اور اس کے لیے آپ ہر ممکن کوشش کرتے نظر آئیں گے۔ درحقیقت رؤیت باری تعالیٰ کا انکار بہت بڑی محرومی ہے، اور اس پر ایمان رکھنا انسان کو اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے ہمیشہ متحرک رکھتا ہے اور وہ اس منزل تک رسائی کے لیے آگے بڑھتا رہتا ہے، دین اسلام، آسان ترین دین ہے، راہ دین میں اسے جب بھی کوئی مشکل پیش آئے گی، دین اس کے لیے آسانی پیدا کر دے گا اور قدم قدم پر اس کے لیے آسانیاں پیدا کرتا چلا جائے گا اور اگر کبھی اس پر عمل کرنا ممکن نہیں رہے گا تو وہ ساقط ہو جائے گا، اس لیے کہ بے بسی کے عالم
Flag Counter