Maktaba Wahhabi

51 - 552
’’پھر یقینا تم اس کے بعد مرنے والے ہو، پھر یقینا تم قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔‘‘ احادیث متواترہ سے ثابت ہوتا ہے کہ روز قیامت لوگوں کو ان کی قبروں سے دوبارہ زندہ اٹھایا جائے گا۔مسلمانوں کا مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر اجماع ہے، لوگوں کو قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیا جائے گا، اس دن وہ رب تعالیٰ سے ملاقات کریں گے اور اپنے اپنے اعمال کا بدلہ پائیں گے۔ ﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗo وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗo﴾(الزلزال:۷۔ ۸) ’’جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی تو وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔‘‘ ﴿یٰٓاََیُّہَا الْاِِنسَانُ اِِنَّکَ کَادِحٌ اِِلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلَاقِیْہِ o﴾ (الانشقاق: ۶) ’’اے انسان! یقینا تو کوشش کرنے والا ہے اپنے رب کی طرف خوب خوب کوشش کر پھر تو اس سے مل کر ہی رہے گا۔‘‘ ابن آدم! تجھے یہ ملاقات یاد رہے تاکہ تو اس کے لیے تیاری کر سکے۔ تجھے یہ خوف دامن گیر رہے کہ مجھے روز قیامت اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا ہے، جبکہ تیرے پاس نیک عمل نام کی کوئی چیز نہیں ہے، کبھی آپ نے سوچا کہ تم نے نقل مکانی کے دن کے لیے کیا تیاری کی اور ملاقات کے دن کے لیے کیا عمل کیا؟ آج اکثر لوگوں کو یہ فکر تو کھائے جا رہی ہے کہ انہوں نے دنیا کے لیے کیا کیا، حالانکہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ جس دنیا کے لیے وہ اس قدر دوڑ دھوپ کر رہے ہیں وہ اسے حاصل کر بھی پائیں گے یا نہیں ؟ انسان دنیوی کام کے لیے منصوبہ بناتا ہے کہ میں یہ کل کروں گا یا پرسوں ، مگر وہ نہ اسے کل کر سکتا ہے اور نہ کل کے بعد، مگر جس چیز کا تحقق یقینی ہے اس کے بارے میں اکثر لوگ غفلت کا شکار ہیں ۔ ﴿بَلْ قُلُوْبُہُمْ فِیْ غَمْرَۃٍ مِّنْ ہٰذَا﴾ (المومنون: ۶۳) ’’بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔‘‘ دنیوی اعمال کے بارے میں لوگوں کے رویے کی عکاسی کرتے ہوئے فرمایا گیا: ﴿وَلَہُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِکَ ہُمْ لَہَا عَامِلُوْنَo﴾ (المومنون:۶۳) ’’اور اس کے علاوہ ان کے کچھ اور بھی اعمال ہیں جنہیں وہ کرتے رہتے ہیں ۔‘‘ جملہ اسمیہ (ہم لہا عاملون) ثبوت اور استمرار کا فائدہ دیتا ہے۔ مزید ارشاد ہوتا ہے: ﴿لَقَدْ کُنْتَ فِیْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ہٰذَا فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَآئَ کَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌo﴾(قٓ: ۲۲) ’’تو اس دن سے غفلت میں پڑا تھا، تو اب ہم نے تجھ سے تیری آنکھ کا پردہ اٹھا دیا تو تیری نظر آج بڑی تیز ہے۔‘‘ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ اٹھائے جانے پر تمام آسمانی ادیان کا اتفاق ہے، جو کہ ایمان کے چھ اراکین میں سے ایک ہے اور اس کا شمار اہل السنہ والجماعہ کے بنیادی عقائد میں ہوتا ہے۔ کسی بھی ملت سے وابستہ کوئی بھی شخص اس سے انکار نہیں کرتا۔ اچھی بُری تقدیر پر ایمان لانا [وَالْاِیْمَانُ بِالْقَدَرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ] … اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا ایمان کا چھٹا رکن ہے۔
Flag Counter