Maktaba Wahhabi

331 - 552
وَجْہِہِ ، وَلٰکِنْ عَنْ یَّسَارِہِ ، اَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ۔)) [1] متفق علیہ۔ ’’تم میں سے جب کوئی آدمی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو تو وہ نہ تو اپنے سامنے تھوکے اور نہ اپنی دائیں طرف، اس لیے کہ اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے وہ اپنی بائیں طرف تھوک لے یا پھر پاؤں کے نیچے۔‘‘ شرح:… [قِبَلَ وَجْہِہِ ] … یعنی اپنے سامنے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۱۵) ’’اور اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق ومغرب پس تم جدھر بھی مونہہ پھیرو، اللہ کا چہرہ اسی طرف ہے۔‘‘ [یَمِیْنِہِ ] … اس بارے میں ایک حدیث اس طرح وارد ہے: فَاِنَّ عَنْ یَّمِیْنِہٖ مَلَکًا ۔ ’’اس لیے کہ اس کی دائیں طرف فرشتہ ہوتا ہے۔‘‘[2] نیز اس لیے بھی کہ دائیں سمت بائیں سمت سے افضل ہوتی ہے، لہٰذا بائیں سمت تھوک وغیرہ کے لیے زیادہ مناسب ہے، اسی لیے آپ نے فرمایا: ((وَلٰکِنْ عَنْ یَّسَارِہٰٖ اَوْ تَحْتَ قَدِمِہٖ )) ’’لیکن بائیں طرف تھوکے یا قدم کے نیچے۔‘‘ اگر آدمی مسجد میں نماز پڑھ رہا ہو، تو علماء فرماتے ہیں کہ وہ کپڑے یا رومال وغیرہ میں تھوک کر اسے رگڑ دے یہاں تک کہ اس کی صورت زائل ہو جائے، اور اگر وہ مسجد میں دیوار کے قریب نماز پڑھ رہا ہو اور بائیں طرف کی دیوار چھوٹی ہو تو اس صورت میں وہ مسجد سے باہر اپنی بائیں طرف تھوک سکتا ہے، بشرطیکہ کسی گزرنے والے کو تکلیف نہ دے۔ اس بات میں تطبیق کہ اللہ تعالیٰ آسمان پر ہوتے ہوئے نمازی کے سامنے کیسے ہوتا ہے؟ اس حدیث سے یہ امر مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نمازی کے چہرے کے سامنے ہوتا ہے، مگر ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ جس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ: ’’اللہ نمازی کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ اسی نے ہی یہ بھی فرمایا ہے کہ: ’’وہ آسمان پر ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دونوں باتوں میں کوئی تناقض نہیں ہے، اس لیے کہ ان میں تین طرح سے تطبیق دینا ممکن ہے۔ اولاً: شرع نے دونوں چیزوں کو جمع کیا ہے، جبکہ دو متناقض چیزوں کو جمع نہیں کیا جا سکتا۔ ثانیاً: ممکن ہے کہ ایک چیز عالی بھی ہو اور وہ آپ کے سامنے بھی ہو، اگر آدمی دن کے آغاز میں سورج کی طرف منہ کرے تو سورج اس کے سامنے ہوگا حالانکہ وہ آسمان پر ہوتا ہے اور اگر وہ دن کے آخر میں اس کی طرف منہ کرے تو وہ پھر بھی اس کے سامنے ہوگا حالانکہ وہ آسمان میں ہوتا ہے، اگر یہ کچھ مخلوق میں ممکن ہے تو خالق کے لیے بلاشک اور بطریق اولیٰ ممکن ہے۔ ثالثاً: اگر اسے مخلوق میں ناممکن بھی تسلیم کر لیا جائے تو یہ خالق کے لیے ناممکن نہیں ہوگا، اس لیے کہ جملہ صفات میں اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔
Flag Counter