Maktaba Wahhabi

92 - 552
﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌo﴾ (الاخلاص: ۴) ’’اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے۔‘‘ اللہ کا کوئی شریک نہیں [وَ لَا نِدَّ لَہُ ] … ’’اور اس کی کوئی نظیر نہیں ۔‘‘ اس کی دلیل یہ قرآنی آیت ہے: ﴿فَــلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۲) ’’اور اللہ کے شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے ہو۔‘‘ کہ اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ’’ند‘‘ نظیر کے معنی میں ہے۔ یہ تینوں الفاظ (سمیّ، کفٔ، نِدّ) قریب المعنی ہیں ۔ اس نفی سے مقصود صفات باری تعالیٰ کا کمال ہے۔ اس لیے کہ ان کمالی صفات کی وجہ سے ہی سے کوئی اس کے مماثل نہیں ہے۔ اللہ کو کسی پر قیاس نہیں کیا جا سکتا [وَ لَا یُقَاسُ بِخَلْقِہِ سبحانہ و تعالیٰ]… ’’اور اسے اس کی مخلوق پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ قیاس کی تین قسمیں ہیں : قیاس شمول، قیاس تمثیلی اور قیاس الوہیت۔ ۱- قیاس شمول:… ایسا عام لفظ جو اپنے تمام افراد کو شامل ہو، بایں طور کہ اس کا ہر فرد اس لفظ کے مسمی اور معنی میں داخل ہو۔ مثلاً الحیاۃ، اللہ تعالیٰ کی زندگی کو اس کی مخلوق کی زندگی پر اس لیے قیاس نہیں کیا جا سکتا کہ اسم (حیّ) سب شامل ہے۔ ۲- قیاس تمثیل:… ایک چیز کو اس کے مثیل کے ساتھ ملانا اور خالق کے لیے ثابت شدہ اشیاء کو مخلوق کے لیے ثابت اشیاء کی مثل قرار دینا۔ ۳- قیاس اولویت:… فرع کا اصل سے اولیٰ بالحکم ہونا، علماء فرماتے ہیں کہ: یہ اللہ تعالیٰ کے حق میں مستعمل ہے۔ اس لیے کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰی﴾ (النحل: ۶۰) ’’اور اللہ کے لیے اعلیٰ صفات ثابت ہیں ۔‘‘ یعنی ہر صفت کمال سے اللہ تعالیٰ کے لیے صفت اعلیٰ ثابت ہے۔ سمع، بصر، قدرت، حیات، حکمت اور ان جیسی دیگر صفات مخلوقات میں بھی موجود ہیں ، مگر اعلیٰ ترین اور کامل ترین صفات اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہیں ۔ ہم اس کے لیے کبھی کبھی قیاس بالاولیٰ کے زاویہ سے دلالت عقلیہ سے استدلال کیا کرتے ہیں ۔ مثلاً علو جب مخلوق میں صفت کمال ہے، تو اس کا خالق میں موجود ہونا باب اولیٰ سے ہے، علماء کی گفتگو میں یہ بات اکثر سننے میں آتی ہے۔ مؤلف کے قول: ’’ولا یقاس بخلقہ‘‘ سے مراد وہ قیاس ہے جو مساوات کا متقاضی ہو اور وہ ہے قیاس شمول اور قیاس تمثیل۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے مابین قیاس سے کام لینا منع ہے، اس لیے کہ دونوں کے درمیان تباین ہے، جب ہم احکام میں واجب کو جائز پر یا جائز کو واجب پر قیاس نہیں کرتے تو خالق ومخلوق کے درمیان صفات کے باب میں ایسا کرنا بطریق
Flag Counter