Maktaba Wahhabi

513 - 552
خارق عادت چیزوں کا صدور ہوتا ہے۔ نبی اور ولی میں فرق مگر ان سے یہ کہا جائے گا کہ التباس کا کوئی امکان ہی نہیں ہے، اس لیے کہ کرامت کا اظہار ولی کے ہاتھ پر ہوتا ہے، اور ولی کے لیے نبوت کا دعویٰ کرنا ممکن نہیں ہے، اور اگر وہ اس کا دعویٰ کرے گا تو ولی نہیں ہو گا، نبوت کی نشانی کا ظہور نبی کے ہاتھوں ہوتا ہے، جبکہ شعبدہ بازی اور جادو کا اظہار اللہ کی ولایت سے دور اس کے دشمن شخص کے ہاتھوں ہوتا ہے۔ اس کا صدور شیطانوں سے استعانت اور اس کے ذاتی فعل سے ہوتا ہے اور جسے وہ اپنی کاوش سے حاصل کرتے ہیں ، جبکہ کرامت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے ولی خود اس کا مطالبہ نہیں کیا کرتا۔علماء فرماتے ہیں : ولی کی ہر کرامت اس کے نبی کی صداقت کی دلیل ہوتی ہے جس کی وہ اتباع کرتا ہے، اس لیے کہ کرامت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بات کی شہادت ہوتی ہے کہ اس ولی کا راستہ صحیح راستہ ہے۔ اس بنا پر اس اُمت کے اولیاء کے ہاتھوں ظاہر ہونے والی کرامات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی نشانیاں ہیں اسی لیے بعض علماء فرماتے ہیں : انبیاء سابقین میں سے جس جس نبی کو جو جو معجزہ عطا ہوا، اس جیسا ہر معجزہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی عطا کیا گیا۔ سابقہ انبیاء کی کرامات جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اُمت میں بھی ہیں مگر ان لوگوں پر یہ اعتراض وارد ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابراہیم علیہ السلام کی طرح نہ آگ میں پھینکا گیا اور نہ آپ اس سے صحیح وسلامت باہر تشریف لائے۔ مگر اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ اگر یہ معاملہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے ساتھ پیش نہیں آیا تو آپ کے پیروکاروں کے ساتھ ضرور پیش آیا، جیسا کہ مورخین نے ابو مسلم خولانی کے بارے میں ذکر کیا ہے۔[1] جب اس قسم کے خارق عادت امر کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کاروں کی تکریم کی گئی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دین حق ہے۔ اس لیے کہ اس کی بھی اسی آیت قدرت سے تائید ہوتی ہے جس کے ساتھ ابراہیم علیہ السلام کی ہوئی تھی۔ ان علماء پر یہ اعتراض بھی وارد کیا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سمندر نہیں پھاڑا گیا جبکہ اسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے پھاڑا گیا تھا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ سمندر کے حوالے سے جو کچھ موسیٰ علیہ السلام کو حاصل ہوا اس سے کہیں بڑھ کر اس اُمت کے افراد کو حاصل ہوا۔ جیسا کہ علاء بن حضرمی کے قصہ میں وارد ہوا ہے۔[2] وہ خود اور ان کے ساتھی سطح اَب پر چلتے ہوئے سمندر عبور کر گئے۔
Flag Counter