والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا آخرت میں تو ثواب عظیم سے نوازا ہی جائے گا اسے اس کا صلہ دنیا میں بھی ملا کرتا ہے، اور جس طرح کہ عوام کہتے ہیں حسن سلوک اور نافرمانی ایسا قرضہ ہیں جو جلد ہی واپس مل جاتا ہے، اگر آپ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو آپ کی اولاد آپ کے ساتھ یہی رویہ اختیار کرے گی اور اگر آپ ان کی نافرمانی کریں تو آپ کی اولاد بھی آپ کی نافرمان ہی ثابت ہوگی۔
جس طرح اہل سنت والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم کرتے ہیں ۔
صلہ رحمی کا حکم دینا
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((وکذلک یامرون بصلۃ الارحام۔)) ’’ اسی طرح وہ صلہ رحمی کا بھی حکم دیتے ہیں ۔‘‘
شرح:…والدین اور دوسرے سے قرابتداروں میں فرق ہے، قرابت دار وں کے ساتھ صلہ رحمی کرنی چاہیے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک، حسن سلوک صلہ رحمی سے بلند تر حیثیت رکھتا ہے، اور یہ اس لیے کہ حسن سلوک خیر واحسان کی کثرت سے عبارت ہے، جبکہ صلہ رحمی کا مطلب یہ ہے کہ قطع رحمی نہ کی جائے۔ اسی لیے تارک بر کو نافرمان اور صلہ رحمی نہ کرنے والے کو قطع تعلق کرنے والا کہا جاتا ہے۔صلہ رحمی کرنا واجب، اور اسے قطع کرنا لعنت اور دخول جنت سے محرومی کا سبب ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْo اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمَی اَبْصَارَہُمْo﴾ (محمد: ۲۲۔۲۳)
’’آیا تم کو یہ احتمال ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ یہ کہ تم زمین میں فساد برپا کر دو، اور اپنے رشتے ناطے توڑ ڈالو، یہی تو وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے، سو اس نے انہیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘[1]
چونکہ قرآن وسنت میں صلہ کا لفظ مطلق وارد ہوا ہے، لہٰذا اس کے مفہوم کے لیے عرف کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جس چیز کو لوگ صلہ کے نام سے موسوم کریں گے، وہ صلہ ہوگا اور اس کے برعکس جسے وہ قطیعہ (قطعی رحمی) کا نام دیں گے وہ قطیعہ ہوگا، جو کہ احوال وازمان، مقامات اور لوگوں کے اختلاف سے مختلف ہو سکتا ہے، جب آپ کے قرابت دار فقر وفاقہ سے دو چار ہوں اور آپ مالدار، تو ان حالات میں ان کے ساتھ صلہ رحمی یہ ہے کہ آپ اپنے حالات کے مطابق ان پر خرچ کریں۔
اگر وہ بانصیب اور کھاتے پیتے لوگ ہوں تو ممکن ہے ان سے میل جول رکھنا اور وقتاً فوقتاً ان سے ملاقات کرتے رہنا صلہ رحمی میں شمار ہو۔
|