Maktaba Wahhabi

402 - 552
﴿قُلْ اِِنَّ الْخَاسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْا اَنْفُسَہُمْ وَاَہْلِیْہِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ﴾ (الزمر:۱۵) ’’کہہ دیجئے کہ یقینا حقیقی نقصان والے تو وہ ہیں جنہوں نے نقصان میں ڈالا اپنے آپ کو بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی قیامت کے دن۔‘‘ جبکہ نیک اعمال کرنے والا بندہ مومن اپنے آپ کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے، اپنے گھر والوں کو بھی اور اپنے مال کوبھی۔ کفار نے اپنے آپ کو تو اس طرح نقصان میں رکھا کہ انہوں نے دنیا میں اپنے وجود سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا، بلکہ انہوں نے دنیا میں رہ کر نقصان وزیاں کے علاوہ کچھ بھی نہ کمایا، اور اپنے مال کو اس طرح نقصان میں رکھا کہ اس سے منفعت لینے سے محروم رہے، یہاں تک کہ انہوں نے اسے لوگوں میں بھی تقسیم نہ کیا تاکہ وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ آخر یہ مال ان کے کس کام کا؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ مَامَنَعَہُمْ اَنْ تُقْبَلَ مِنْہُمْ نَفَقٰتُہُمْ اِلَّآ اَنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَ بِرَسُوْلِہٖ﴾ (التوبۃ:۵۴) ’’اور نہیں مانع ہوئی ان سے کوئی چیز کہ قبول کیے جائیں ان سے ان کے خرچ کردہ مال مگر صرف یہ بات کہ انہوں نے کفر کیا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ۔‘‘ اور گھر والوں کو اس طرح نقصان میں رکھا کہ وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔ موازین کے ہلکا ہونے سے مراد گناہوں کا نیکیوں پر غلبہ یا نیکیوں کا کلیتاً فقدان ہے، مگر یہ بعض علماء کے اس قول کے پیش نظر ہے کہ کفار کے اعمال کا بھی وزن کیا جائے گا، اس آیہ کریمہ اور اس جیسی دیگر قرآنی آیات کا ظاہری مفہوم یہی ہے۔ جبکہ علماء کا دوسرا قول یہ ہے کہ کفار کے اعمال کا وزن نہیں کیا جائے گا۔ ان کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاo اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنَعًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمْ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَزْنًاo﴾ (الکہف:۱۰۳۔ ۱۰۵) ’’کہہ دیجیے! کیا ہم تمہیں ان لوگوں کی خبر دیں جو اعمال کے اعتبار سے بدترین خسارے میں ہیں ؟ وہ لوگ کہ ضائع ہوگئی ان کی کوشش دنیا کی زندگی میں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ سب کام اچھے کررہے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے انکار کیا اپنے ربّ کی آیتوں کا اور اس کی ملاقات کا، پس ضائع ہوگئے ان کے اعمال، لہٰذا ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔‘‘ واللہ اعلم اعمال کے دفاتر کا کھولا جانا ٭ قیامت کے دن ہونے والا چھٹا کام، جس کا مؤلف رحمہ اللہ نے اس طرح ذکر کیا ہے: ((وَتُنْشَرُ الدَّوَاوَیْنُ وَہِیَ صَحَائِفُ الْاَعْمَالِ فَآخِذٌ کِتَابَہُ بِیَمِیْنِہِ وَآخِذٌ کِتَابَہُ بِشِمَالِہِ اَوْ مِنْ وَرَائِ ظَہْرِہِ۔))
Flag Counter