کے بارے میں آپ نے مطلع فرمایا ہے، کیونکہ انہیں لوگوں تک آپ نے پہنچایا ہے، آپ نے جس چیز کی بھی خبر دی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہی دی ہے۔ نیز اس لیے بھی کہ رسول علیہ الصلاۃ والسلام اللہ تعالیٰ کے بارے میں دوسرے لوگوں سے زیادہ جانتے اور سب سے پڑھ کر اللہ کے بندوں کے خیر خواہ ہیں ، سب سے بڑھ کر سچے اور سب سے بڑھ کر خوبصورت تعبیر کرنے والے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں صفات قبول میں سے چار چیزیں موجود ہیں ۔ علم، خیر خواہی، صدق اور بیان۔ لہٰذا ہم پر ہر اس چیز کو قبول کرنا واجب ہے جس کی آپ نے اپنے رب کی طرف سے خبر دی ہے۔ واللہ العظیم، آپ ان مناطقہ اور فلاسفہ سے بڑھ کر فصیح اللسان، صاحب علم اور خیر خواہ ہیں جن کے یہ لوگ پیروکار بنے پھرتے ہیں ۔
مگر آپ اس کے باوجود فرماتے ہیں : ’’تو پاک ہے، میں تیری کماحقہ ثناء بیان نہیں کر سکتا، تو اس طرح ہے جس طرح تو نے اپنی ثناء خود بیان کی ہے۔‘‘
تحریف، تعطیل، تکییف اورتمثیل کا بیان
٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((من غیر تحریف ولا تعطیل، ومن غیر تکییف ولا تمثیل))
’’ بغیر تحریف و تعطیل کے اور بغیر تکییف وتمثیل کے۔‘‘
شرح:… یہ جملہ صفات باری تعالیٰ کے بارے میں اہل سنت کے ایمان کی صفت پر مشتمل ہے، اہل سنت کا صفات باری تعالیٰ پر ایمان ان چاروں امور سے خالی ہے: تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل۔
تحریف لغوی و معنوی اعتبار سے
[التحریف ]… تحریف، تغییر سے عبارت ہے، جو لفظی ہوتی ہے یا معنوی۔
عام طور پر تحریف لفظی کا وقوع نہیں ہوا کرتا اور اگر کبھی ہوگا تو جاہل کی طرف سے ہوگا۔ تحریف لفظی کا مطلب شکل میں تبدیلی کرنا ہے۔ مثلاً کوئی بھی شخص: ﴿اَلْحَمْدَ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ دال کی زبر کے ساتھ، نہیں پڑھے گا، اِلاَّیہ کہ وہ جاہل ہو۔ جبکہ تحریف معنوی کا بہت سارے لوگ ارتکاب کرتے ہیں مگر اہل سنت والجماعت کا صفات باری تعالیٰ پر ایمان تحریف یعنی لفظی اور معنوی تغییر سے خالی ہے۔ تغییر معنیٰ کے قائلین اسے تاویل کے نام سے اور اپنے آپ کو اہل تاویل کے نام سے موسوم کرتے ہیں تاکہ اس طرح وہ اپنی اس بات کو قبولیت کا رنگ دے سکیں ، اس لیے کہ تاویل کے نام سے لوگ نفرت نہیں کرتے اور اسے کراہت کی نظر سے نہیں دیکھتے، مگر درحقیقت یہ تحریف ہی ہے جسے وہ تسلیم نہیں کرتے۔ اگر وہ اسے تحریف تسلیم کر لیں تو اس کا مطلب خود ان کی طرف سے یہ اعلان ہوگا کہ ہماری باتوں کو ردّ کر دیا جائے۔
یہی وجہ ہے کہ مؤلف رحمہ اللہ نے تاویل سے ہٹ کر تحریف کا لفظ استعمال کیا ہے، اگرچہ اس موضوع پر گفتگو کرنے والے اکثر لوگ ’’من غیر تاویل‘‘ کی عبارت کا انتخاب کرتے ہیں لیکن مؤلف کی تعبیر چار وجوہ کی بناء پر زیادہ موزوں ہے:
|