Maktaba Wahhabi

556 - 552
قرابت دار اور ہمسایہ ہے، تو پھر اس کے دو حق ہیں ، حق قرابت اور حق ہمسائیگی۔ اور اگر وہ غیر قرابت دار اور مسلمان ہے تو بھی اس کے دو حق ہیں : حق اسلام اور حق ہمسائیگی۔ اہل سنت حسن ہمسائیگی کا حکم مطلقاً دیتے ہیں ، ہمسایہ کوئی بھی ہو، البتہ قرابت دار ہمسایہ دوسروں سے زیادہ حق رکھتا ہے۔ یہ بات لائق صد افسوس ہے کہ بعض لوگ غیروں سے زیادہ اپنے ہمسائیوں سے برا سلوک کرتے ہیں ، وہ ان پر زیادتی کرتے ہوئے کبھی ان سے ان کی کوئی مملوکہ چیز چھین لیتے ہیں اور کبھی انہیں مختلف طریقوں سے پریشان کرتے ہیں ۔ مسلمان فقہائے کرام رحمہم اللہ نے فقہ میں باب الصلح کے آخر میں ہمسائیوں کے کچھ احکام ذکر کیے ہیں ، شائقین حضرات ادھر رجوع فرمائیں ۔ یتامیٰ، مساکین اور مسافروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ٭ مؤلف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((والاحسان الی الیتامی والمساکین وابن السبیل۔)) ’’وہ یتامٰی، مساکین اور مسافروں کے ساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیتے ہیں ۔‘‘ شرح:…یعنی اہل سنت ان تین قسم کے لوگوں کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔ [الیتامی] … یہ یتیم کی جمع ہے، جس کا باپ قبل از بلوغت فوت ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی یتیموں کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی متعدد احادیث میں اس کی ترغیب دلائی ہے۔[1] اس کی وجہ یہ ہے کہ باپ کے سایہ عاطفت سے محرومی کے بعد اس کا دل ٹوٹ جاتا ہے، اور اس حالت میں اسے توجہ اور شفقت کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ یتامیٰ کے ساتھ احسان حسب حال ہوگا۔ [المساکین]… اس سے مراد فقراء ہیں ، اس جگہ یہ لفظ فقیر اور مسکین دونوں کو شامل ہے۔ قرآن مجید کی متعدد آیات میں فقراء ومساکین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور مال فے وغیرہ میں ان کے خاص حقوق مقرر فرمائے گئے ہیں ۔ مساکین کے ساتھ احسان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ فقر انہیں کمزور کر دیتا اور ان کے دلوں کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ہے، لہٰذا اسلام کے حسن کا تقاضا یہ ٹھہرا کہ ہم ان کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ان کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کریں ۔
Flag Counter